ریاست اترپردیش کے کاس گنج کے ایک علاقے میں 22 سالہ نوجوان الطاف کی پولیس تحویل میں موت ہوگئی ہے۔
کاس گنج کے صدر کوتوالی میں ایک نابالغ لڑکی کے بھاگنے کے معاملے میں اہرولی کے باشندے 22 سالہ الطاف کو پولیس پوچھ گچھ کے لیے لے گئی تھی۔
اس درمیان پولیس اہلکار کی جانب سے ملزم کو بیت الخلا لے جایا گیا۔ نوجوان بہت دیر تک بیت الخلا سے باہر نہیں نکلا تو پولیس اہلکار نے اندر جا کر دیکھا کہ الطاف نے پھانسی لگا لی تھی۔
متاثرہ نوجوان کے والد چاہت میاں نے پولیس اہلکاروں پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اہلکار ہی اس کی موت کے ذمہ دار ہیں۔
پولیس اہلکاروں نے فوراً نوجوان کی گردن سے ڈور کھولی اور اسے اشوک نگر واقع اسپتال لے جایا گیا۔ یہاں علاج کے دوران ڈاکٹرز نے الطاف کو مردہ قرار دے دیا۔
پولیس نے لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے بھیج دیا۔ اس کے ساتھ ہی کاس گنج کے ایس پی روہن پرمود بوترے نے اس پورے معاملے میں لاپرواہی برتنے پر صدر کوتوال وریندر سنگھ اندولیا، سب انسپکٹر وکاس کمار، سب انسپکٹر چندریش گوتم، ہیڈ مہرر دھنیندر سنگھ، کانسٹیبل سورو سولنکی کو فوری طور پر معطل کر دیا ہے۔
ایس پی نے کہا کہ پورے معاملے کی گہرائی سے تحقیقات کی جا رہی ہے۔ اسی معاملے میں مجلس اتحاد المسلمین نے کہا کہ الطاف کی موت نہیں بلکہ یہ قتل کی واردات ہے، مجلس نے اس معاملے میں تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے خاطی افراد کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔