لداخ پولیس نے کارگل سماجی کارکن سجاد کارگلی کے خلاف تریپورہ میں مسلم مخالف تشدد کے خلاف ٹویٹ کرنے پر ایک مقدمہ درج کیا ہے۔
پولیس ان کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 107 اور دفعہ 151 کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔
سماجی کارکن کو 29 اکتوبر کو ایک شوکیس نوٹس جاری کی گئی جس مں انہیں 30 اکتوبر کو پولیس اسٹیشن میں حاضر ہونے کے لئے کہا گیا۔
انہیں نوٹس میں کہا گیا ہے کہ آپ کے ٹویٹ میں ملک کے مختلف علاقوں سے آنے والے سیاحوں بالخصوص ہندو طبقے کے لئے دھمکی ہے جو کارگل میں اقلیت میں شمار ہوتے ہیں۔
Thanks to all for your concern and support.
Condemning injustice, violence and communal hatred is not a sin and we all should unitedly voice for it. #TripuraViolence
— Sajjad Kargili (@Sajjad_Kargili) November 2, 2021
سجاد کارگلی پولیس اسٹیشن گئے اور اس کے بعد انہیں مجسٹریٹ کے سامنے پیش رات کے وقت کیا گیا۔اس معاملے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں ٹویٹ پر لکھنے سے روکنے کے لئے یہ تمام الزامات لگائے گئے ہیں جو بے بنیاد ہیں۔
سماجی کارکن نے کہا کہ میں نے صرف تریپورہ میں مسلم مخالف تشدد کی مذمت کی تھی، کیا ہمیں اپنے ہم وطنوں پر ہونے والے حملوں کے خلاف اظہار رائے کرنے کے لئے اجازت لینی پڑے گی۔
واضح رہے کہ تریپورہ میں کھلے عام مسلمانوں کے خلاف تشدد جاری ہے جہاں پر کئی مساجد اور مسلمانوں کی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا ہے جس کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔