gurugram namaz issue
حالات حاضرہ قومی خبریں

ہریانہ: 8 مقامات پر نماز جمعہ پڑھنے پر پابندی

ریاست ہریانہ کے گروگرام میں گذشتہ کئی مہینوں سے ہندوتوا تنظیموں کی جانب سے کئی عوامی مقامات پر نماز جمعہ پڑھنے کے خلاف احتجاج کیا جارہا تھا۔ وشو ہندو پریشد اور دیگر تنظیموں کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا وہ سبھی مقامات پر نماز پڑھنے کی مخالفت کریں گے۔

ہریانہ کے شہر گروگرام میں ہندو شدت پسند تنظیموں کی جانب سے سخت احتجاج کے بعد ضلع انتظامیہ نے 8 عوامی مقامات پر نماز جمعہ کی دی گئی اجازت کو منسوخ کردیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ڈپٹی کمشنر گروگرام کے ذریعہ نماز ادا کرنے کے مقامات کی نشاندہی کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جس میں ایس ڈی ایم، اے سی پی، ہندو/ مسلم تنظیموں کے اراکین اور دیگر سماجی تنظیموں کے اراکین شامل ہیں۔

دونوں فریق سے بات چیت کرنے کے بعد یہ کمیٹی طے کرے گی کہ آئندہ نماز ادا کرنے کے لیے کن مقامات کا استعمال کیا جائے تاکہ مقامی لوگوں کو کوئی پریشانی نہ ہو۔

گروگرام پولیس کے ترجمان سبھاش بوکین نے کہا ہے کہ نماز صرف عیدگاہ، مسجد یا مقرر کردہ مقامات پر ہی ادا کی جا سکتی ہے۔

واضح رہے کہ ملک بھر بالخصوص شمالی ہند میں عوامی مقامات پر نماز پڑھنے کو لیکر کئی مرتبہ ہندوتوا تنظیموں کی جانب سے ہنگامہ کیا گیا۔ چند دن پہلے دہلی میٹرو اسٹیشن کے احاطہ میں نماز پڑھنے پر ایک شخص نے ویڈیو بنائی اور ٹویٹر پر شیئر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ کیا یہاں نماز پڑھنے کی اجازت ہے؟۔

ملک کے وزیر داخلہ امت شاہ نے اپنے آئینی عہدہ کا پاس ولحاظ نہ رکھتے ہوئے اتراکھنڈ میں نیشنل ہائی وے پر نماز جمعہ ادا کیے جانے پر ریاستی حکومت پر مسلمانوں کو خوش کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔