کیا یہاں نماز پڑھنے کی اجازت ہے؟
حالات حاضرہ قومی خبریں

میٹرو اسٹیشن احاطہ میں نماز پڑھنے پر سوال

ملک میں ان دنوں فرقہ واقعات بالخصوص مسلم مخالف واقعات میں دن بہ دن اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے۔ مسلمانوں سے متعلق کسی بھی چیز پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں گرچیکہ اس سے کسی کو ذرہ برابر بھی تکلیف نہ پہنچتی ہو۔

قومی دار الحکومت دہلی سے متصل نوئیڈا میں بوٹونیکل گارڈن میٹرو اسٹیشن میں 24 اکتوبر کو مغرب کی نماز کا وقت ہونے پر ایک شخص نماز ادا کررہا تھا کہ کسی نے اس کا ویڈیو بنایا اور ٹویٹر ہینڈل پر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ کیا دہلی میٹرو کے احاطہ میں نماز پڑھنے کی اجازت ہے؟

اس شخص نے ڈی ایم آر سی آفیشل، ڈی سی پی دہلی میٹرو اور یوپی پولیس کو ٹیگ کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں سخت کاروائی کرنے کی ضرورت ہے۔

ایک ٹویٹر صارف نے اس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے لکھا کہ ’’میرے خیال میں یہ کوئی ایشو نہیں ہے، اس نے نماز پڑھنے کے لئے بس خالی جگہ کو استعمال کیا ہے اور کسی کے معاملے میں خلل اندازی بھی نہیں کی‘‘۔

رضا خان نام کے ایک ٹویٹر صارف نے لکھا کہ ’’ اگر کوئی شخص بغیر کسی کو ڈسٹرب کیے پانچ منٹ میں ایک طرف نماز پڑھ رہا ہو تو اس میں غلط کیا ہے‘‘۔
’’ میں ضلع انتظامیہ سے اپیل کرتا ہوں تمام ایئر پورٹس’ ریلوے اسٹیشن، میٹرو اور بس اسٹیشن پر تمام مذاہب کے لوگوں کے لئے عبادت کے لئے ایک جگہ متعین کی جائے‘‘۔

محمد عبد الستار نامی ایک ٹویٹر صارف نے لکھا کہ ’’ میرے پیارے بھائی! اگر وہ شخص بغیر ہنگامہ کیے پانچ منٹ نماز پڑھ رہا ہے تو آپ کو اس سے خلل پیدا ہورہا ہے؟۔ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے، حکومت کو نماز اور دیگر مذاہب کے لوگوں کے لئے ایک جگہ مختص کرنی چاہیے‘‘۔

بھاویش نامی ایک ٹویٹر صارف نے کہا کہ ’’ ہمیں اپنے بھائیوں کے جذبات کی عزت کرنی چاہیے، مسلمان روزآنہ پانچ وقت کی نماز ادا کرتے ہیں، ہم ہندو لوگ اپنی تہذیب اور کتابوں کو بھول چکے ہیں جس میں بھائی چارہ کی تعلیم دی گئی ہے‘‘۔

ایک اور صارف نے لکھا کہ کیا بغیر کسی شخص کی اجازت کے اس کا ویڈیو بناکر سوشل میڈیا پر اپلوڈ کرنے کی اجازت ہے؟ ۔

منیش نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’’ میں مانتا ہوں کہ عوامی مقامات پر کسی کو عبادت نہیں کرنی چاہیے، لیکن وہ غلط نہیں ہے، وہ کسی کو ڈسٹرب کیے بغیر نماز پڑھ رہا ہے، حتی کہ وہاں پر آنے جانے والے بھی اس کو نوٹس نہیں کررہے تھے‘‘۔

واضح رہے کہ بی جے پی حکمراں ریاستوں بالخصوص اترپردیش میں عوامی مقامات پر نماز کو لیکر اس سے پہلے بھی تنازعات ہوچکے ہیں۔ اترپردیش کے ایک ضلع میں گارڈن میں لوگ کئی سالوں سے نماز جمعہ ادا کرتے آرہے تھے اس پر تنازع کھڑا کیا گیا تھا۔