مختلف مسلم تنظیموں اور سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں نے تریپورہ میں مساجد اور مکانات پر حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ خاطی افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور متاثرہ افراد کو معاوضہ بھی دیا جائے۔
جماعت اسلامی ہند کے قومی سکریٹری ملک محتشم خان نے کہا کہ تریپورہ میں کئی مساجد اور مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچایا گیا، مسلم مرد و خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ایک مسجد کو پوری طرح نذر آتش کردیا گیا، جبکہ اگرتلہ میں احتجاج کے دوران ہندوستانی مسلمانوں کے خلاف فرقہ واریت پر مبنی نعرے بازی کی گئی۔
پاپولر فرنٹ آف انڈیا نے بھی تریپورہ میں مساجد اور مسلمانوں پر حملے کی سخت مذمت کی اور خاطی افراد کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بنگلہ دیش میں ہوئے واقعے کی بھی سخت مذمت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے واقعات جمہوریت کےلئے انتہائی نقصان دہ ہے۔
Chandrpur Mosque vandalised in Agartala
It’s in Chief Minister @BjpBiplab‘s constituency…Right wing goons are attacking minorities in Tripura because some goons have attacked minorities in Bangladesh…#StopAttackingTripuraMuslims pic.twitter.com/YZ0YPCaetU
— Mohammad Salman (@writesalman) October 21, 2021
واضح رہے کہ 20 اکٹوبر کو فرقہ وارانہ تشدد کی لہر میں تریپورہ بھر میں ہندوتوا گروپس کی جانب سے کئی مساجد اور مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
Very disturbing news of series of violent attacks on Muslims coming in from #Tripura.
Total Muslim population of Tripura is less than 4 lac. Please raise your voice against this targeted Violence.#StopAttackingTripuraMuslims pic.twitter.com/snXvCPMSbs
— Mohammad Salman (@writesalman) October 21, 2021
شمال مشرقی ریاست میں دائیں بازو ہندو گروپس نے چھ مساجد اور مسلمانوں کے ایک درجن مساجد اور مکانات‘ دوکانات میں توڑ پھوڑ کی ہے۔
میڈیا کی رپورٹ کے مطابق پر تشدد دائیں بازو کا ہجوم بھگوا کپڑے پہنے‘ ہاتھوں میں تلواریں تھامے مخالف مسلم نعرے بازی کے ساتھ فوٹوز او رویڈیوز میں دکھائی دے رہے ہیں جو ہتھیار تھامے مساجد کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
Mosques, houses and shops belonging to Muslims were vandalised in Tripura by Right wing Hinduvta groups
The mob carried swords and raised anti-Muslim slogans and threatened to kill Muslims. pic.twitter.com/J05t1A0rg5
— Aarif Shah (@aarifshaah) October 23, 2021
ہجوم کا تعلق وشوا ہندو پریشد (وی ایچ پی)‘ہندو جاگرن منچ‘بجرنگ دل اور راشٹرایہ سیوم سیوک سنگھ (آر ایس ایس)کا بتایا جارہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ تشدد پچھلے ہفتہ بنگلہ دیش میں پیش آنے والے فرقہ وارانہ تشدد کا نتیجہ ہے۔
Chandrpur Mosque vandalised in Agartala
It’s in Chief Minister @BjpBiplab‘s constituency…Right wing goons are attacking minorities in Tripura because some goons have attacked minorities in Bangladesh…#StopAttackingTripuraMuslims pic.twitter.com/YZ0YPCaetU
— Mohammad Salman (@writesalman) October 21, 2021
اسٹوڈنٹ اسلامک آرگنائزیشن کے ایک جہدکار سفیر رحمن نے مکتوب میڈیا کو بتایا کہ 20اکٹوبرسے اب تک ہندو گروپس نے کم سے کم چھ مساجد کو نشانہ بنایا ہے۔
ہندو گروپس کی جانب سے مخالف مسلم تشدد کے لئے اکسانے کے بعد علاقے میں رپورٹس کے بعد 144دفعہ نافذ کردیا گیا ہے۔
رحمن نے مکتوب کو بتایاکہ”یہ تمام واقعات بنگلہ دیش میں فرقہ وارانہ تشدد کے خلاف احتجاج کے دوران پیش آیا ہے“۔
امت تشار نام کے ایک ٹویٹر صارف نے اس معاملے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تریپورہ میں چھ مساجد کو نقصان پہنچایا گیا اور نہ ہی اس واقعے کو نیشنل میڈیا میں کوئی جگہ دی گئی ہے۔
Along with six mosques, dozens of houses and shops belonging to Muslims in Tripura have been vandalised.
Fifteen cops have reportedly been injured. A prominent Muslim lawyer’s house has been vandalised.
None of this is part of national coverage.https://t.co/GH6Fcvnalu
— Amit (@amit_tushar) October 24, 2021