مذہبی بنیاد پر امتیازی سلوک
حالات حاضرہ قومی خبریں

مذہبی بنیاد پر امتیازی سلوک

رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں 2014 میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد فرقہ وارانہ واقعات میں کافی حد تک اضافہ ہوا ہے۔ بالخصوص مسلم مخالف واقعات، گاؤ کشی کے نام ہجومی تشدد اور لو جہاد، مبینہ تبدیلی مذہب اور کسی نہ کسی بہانے مسلم نوجوانوں کی گرفتاریاں ان جیسے واقعات میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔

ریاست تمل ناڈو میں سرکاری کالج میں ٹیچرز اور کالج اسٹاف کے لئے ایک اشتہار جاری کیا گیا ہے۔ سرکاری کالج میں ملازمت کے لئے اس اشتہار میں صرف ایک طبقہ کو اپلائی کرنے کی اپیل کی گئی۔ اس اشتہار کے بعد تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔

ملک میں مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ اس سے پہلے بھی اس طرح کے واقعات پیش آچکے ہیں۔

کورونا وائرس کے پہلی لہر کے دوران گودی میڈیا نے تبلیغی جماعت کی آڑ میں مسلمانوں کے خلاف اتنی نفرت پھیلائی کہ انہی دنوں میں مسلم تاجروں اور سبزی فروشوں کا بائیکاٹ کیا گیا انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

اکنامک جہاد کے نام پر مدھیہ پردیش کے اندور میں مسلم چوڑی فروش پر حملہ کیا گیا تو اترپردیش میں مسلم ڈوسہ فروش کی بنڈی کی توڑ پھوڑ کی گئی۔

گجرات اور مہاراشٹر کے بعض علاقوں میں 2014 کے بعد بعض کمپنیوں میں باضابطہ مسلم افراد کے تقرری پر پابندی عائد کی گئی۔

One Reply to “مذہبی بنیاد پر امتیازی سلوک

Comments are closed.