عصر حاضر کے چیلنجز کا مقابلہ سیرت النبیؐ کے ذریعے ہی ممکن ہے
بنگلور (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان نے کہا کہ آج سے چودہ سو سال قبل کے انسانی معاشرہ پر نظر دوڑائیں تو معلوم ہوتا ہیکہ اس وقت انسانی بدبختی اپنی انتہا کو پہنچ چکی تھی.
ساری انسانیت نہ صرف مسائل میں گھری ہوئی تھی بلکہ اپنی خود کشی کا سامان فراہم کرچکی تھی۔ دورِ جاہلیت میں وہ کون سا مسئلہ تھا جو انسانیت کے لئے ناسور نہ بنا تھا، انسانی زندگی کا وہ کون سا پہلو تھا جس سے انسانیت رسوا نہ ہوئی ہو۔
ایسے تاریک اور انسانیت سوز ماحول میں امام الانبیاء خاتم النبیین محسن انسانیت حضرت محمد رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت ہوئی اور مختصر عرصہ میں آپؐ نے وہ عظیم انقلاب پرپا کیا کہ تاریخ انسانی اس کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہے۔ حیات انسانی کا کوئی شعبہ ایسا نہیں ہے جس کے لئے محمد عربیﷺ کی پاکیزہ سیرت نمونہ نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ آج انسانیت ایک بار پھر دورِ جاہلیت کی طرف لوٹ رہی ہے، جسے جاہلیت جدیدہ کہا جاسکتا ہے، اب جاہلی اطوار نیالبادہ اوڑھ کر سامنے آرہے ہیں، دورِ جاہلیت کا وہ کونسا بگاڑ ہے جس کی ترقی یافتہ شکل موجودہ معاشرہ میں نہ پائی جاتی ہو۔
آج پھر انسانیت مسائل کے دلدل میں پھنس چکی ہے، نت نئے فتنے جنم لے رہے ہیں، فتنوں کا نہ تھمنے والا سیلاب امڈتا چلا آرہا ہے، جس طرف دیکھئے اختلاف ہی اختلاف ہے، ہر آدمی ایک دوسرے سے مختلف و منحرف نظر آرہا ہے، خود غرضی عام ہورہی ہے، اخلاق و پاک دامنی کا فقدان ہے، شرافت و امانت ناپید ہورہی ہے، امن وآشتی اور سکون و عافیت مفقود ہوتی چلی جارہی ہے۔
کون سی ایسی برائی ہے جس کا تصور کیا جائے اور وہ معاشرے میں موجود نہیں، زنا اور شراب نوشی عام ہے، سود اور سودی کاروبار ہر گھر میں پہنچ چکا ہے، جوا اور سٹہ بازی کی نئی نئی شکلیں اختیار کی جارہی ہیں،
دخترکشی بلکہ نسل کشی ایک فیشن بن گئی ہے، ہر طرف ظلم و ستم کی گرم بازاری ہے، آئے دن فسادات اور قتل و غارت گری ہورہی ہے۔ سارے اسباب و وسائل ہونے کے باوجود آج لوگوں کی زندگی سے چین و سکوں ختم ہوچکی ہے۔دور حاضر دور جاہلیت کی طرف تیزی سے رواں دواں ہے؛ بلکہ بعض لحاظ سے اس سے بھی آگے جاچکا ہے۔
ان جملہ خرابیوں کو دور کرنے اور ان پر قابو یافتہ ہونے کی سارے عالم میں کوششیں کی جارہی ہیں؛ لیکن کوئی کوشش کامیاب ہوتی نظر نہیں آتی۔ اب انسانیت کے لئے ایک ہی نسخہ کارگر ثابت ہوسکتا ہے، اور وہ نسخہ سیرت النبیؐ ہے۔جی ہاں! آپؐ کی سیرت سے عملی استفادہ ہمیں مسائل کے دلدل سے نجات دلا سکتا ہے،
آپؐ کی سیرت میں قیامت تک آنے والی انسانیت کے دکھ درد کا علاج پنہاں ہے، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے آپؐ کی سیرت کے ایک ایک پہلو کو محفوظ رکھنے کا اہتمام فرمایا ہے۔
لہٰذا عصر حاضر کے چیلنجز کا مقابلہ بھی سیرت النبیﷺ کے ذریعے ہی ممکن ہے، اور سیرت النبی ؐکے پیغام کو عام کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔
مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے فرمایا کہ اسی کو پیش نظر رکھتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند ”عظیم الشان آن لائن دس روزہ سیرت النبیؐ کانفرنس“ منعقد کرنے جارہی ہے۔ جو روزانہ رات 9؍ بجے مرکز کے آفیشیل یوٹیوب چینل اور فیس بک پیج تحفظ اسلام میڈیا سروس پر براہ راست نشر کیا جائے گا۔
جس سے اکابرین دارالعلوم دیوبند، مظاہر العلوم سہارنپور، دارالعلوم ندوۃ العلماء،جمعیۃ علماء ہند،آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ و سرپرستاں مرکز تحفظ اسلام ہند کے علاوہ ملک کے مختلف اکابر علماء کرام خطاب فرمائیں گے۔
محمد فرقان نے تمام برادران اسلام سے اپیل کی کہ وہ اس اہم اور عظیم الشان سیرت النبیؐ کانفرنس میں شرکت فرماکر اکابرین کے خطابات سے مستفید ہوں اور سیرت کے پیغام کو زیادہ سے زیادہ عام کرنے کی کوشش کریں!