تبدیلی مذہب قانون Conversion law
حالات حاضرہ قومی خبریں

مبینہ تبدیلی مذہب معاملہ: مسلم نوجوانوں کی گرفتاری کا سلسلہ جاری

ریاست اترپردیش کی یو پی اے ٹی ایس کی جانب سے مبینہ تبدیلی مذہب کے معاملے میں مسلم نوجوانوں بالخصوص علماء کرام کی گرفتاری کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ قومی دار الحکومت دہلی میں مولانا محمد عمر گوتم اور مولانا جہانگیر کی گرفتاری سے یہ سلسلہ شروع ہوا تھا، اس معاملے میں اب تک 16 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

یوپی اے ٹی ایس کی جانب سے مبینہ تبدیلی مذہب معاملے میں مولانا کلیم صدیقی کے ایک اور ساتھی سرفراز علی جعفری کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ وہ 2016 سے کلیم صدیقی کے گلوبل پیس سینٹر کے منیجر ہیں۔ سرفراز دراصل امروہہ کے رہنے والے ہیں، فی الحال جامعہ نگر کے بٹلہ ہاؤس میں رہائش پذیر تھے۔ یہ اس کیس میں 16 ویں گرفتاری ہے۔

اے ٹی ایس نے کہا کہ مرکز کا بنیادی مقصد تبدیلی مذہب سے متعلق سرگرمیوں کو انجام دینا ہے۔ اس کے ساتھ ہی، سماجی کام کی آڑ میں نئی ​​دہلی میں قائم ‘ہیومینٹی فار آل’ کے نام پر غیر قانونی تبدیلی مذہب کرائے جانے کی بات سامنے آئی تھی۔

ایجنسی کا دعویٰ ہے کہ سرفراز بیرون ملک سے موصول ہونے والی فنڈنگ ​​اور غیر قانونی تبدیلی مذہب سے متعلق کاموں میں اہم کردار ادا کرتے تھے۔ موبائل فون سے ملے ثبوتوں سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ ہر ماہ تبدیلی مذہب سے متعلق مختلف لوگوں کی ذمہ داری مختلف لوگوں کو دی گئی تھی۔

شادی کے انتظامات، دیگر مذاہب کے لوگوں کو مسجد میں لانے کے انتظامات، رہائشی تعلقات کے لیے رقم فراہم کرنے سے متعلق دستاویزات بھی ملے ہیں۔ اے ٹی ایس نے سرفراز کو عدالت میں پیش کرکے تحویل کا مطالبہ کیا ہے۔