نیوزی لینڈ نے آکلینڈ شہر میں حالیہ دہشت گردانہ حملے کے تناظر میں ملک کے فوجداری قانون میں توسیع کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی کے نئے قانون کو منظوری دی ہے۔
اس سے قبل 3 ستمبر کو سری لنکا کے شہری نے آکلینڈ کی ایک سپر مارکیٹ میں سات افراد کو چاقو مار کر زخمی کر دیا تھا۔ حملہ آور پر غیر قانونی پناہ گزین ہونے کا شبہ تھا۔ وہ خاص طور پر نیوزی لینڈ کی سیکورٹی ایجنسیوں میں دلچسپی رکھتا تھا اور اسے 2013 میں پناہ دی گئی تھی۔
قانون و انصاف کے وزیر کرس فافوئی نے حکومت کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’ملک میں دہشت گردی میں اضافے کے پیش نظر ایک نیا بل منظور کیا گیا ہے جو ہمارے قانون کو مضبوط کرے گا اور نیوزی لینڈ کے لوگوں اور ہمارےقانون کو مضبوطی فراہم کرے گا اور ہمارے انسداد دہشت گردی قانون میں طویل عرصے سے آرہی خامیوں کو بھی دور کرے گا۔
فافوئی نے کہا کہ قانون میں کچھ اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں اور دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی یا تیاری کو مجرمانہ زمرے میں رکھا گیا ہے۔ شہر کے بازار میں اس طرح کے حملے کو اب ڈرانے دھمکانے کے بجائے دہشت گردی سے متاثر سمجھا جائے گا ، جسے نئے قانون میں بیان کیا گیا ہے۔ یہ قانون ، 4 اکتوبر سے نافذ ہوجائے گا، جسے پارلیمنٹ نے منظور کیا ہے۔