ملک میں جس تیزی سے ہجومی تشدد اور مسلم مخالف واقعات میں اضافہ ہورہا ہے وہ انتہائی باعث تشویش اور مسلم قائدین کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ صرف ماہ اگسٹ میں مختلف مقامات پر ایک درجن سے زائد واقعات پیش آچکے ہیں۔
ریاست اترپردیش کے شاملی میں ایک سنسنی خیز واقعہ سامنے آیا ہے، جہاں ایک درجن کے قریب شرپسند عناصر نے ایک مسلم نوجوان کو مبینہ طور پر مارپیٹ کا نشانہ بنایا جس کے بعد اس کی موت ہوگئی۔
اطلاعات کے مطابق شاملی کا رہنے والا ایک نوجوان سمیر بس اسٹینڈ کے قریب سے جارہا تھا کہ اس دوران اتفاقاً اس کا ہاتھ دوسرے مقامی شخص سے ٹکرایا، جس کے بعد تقریباً ایک درجن بدمعاشوں نے سمیر کو بری طرح مارپیٹ کا نشانہ بنایا۔
اطلاع ملنے کے بعد پولیس نے موقع پر پہنچ کر زخمی نوجوان کو مقامی اسپتال منتقل کیا جہاں اسے مظفرنگر ہسپتال کے لیے ریفر کیا گیا۔ تاہم راستہ میں ہی نوجوان کی موت واقع ہوگئی۔
متوفی سمیر ٹاٹا موٹرز میں کام کرتا تھا اور وہاں سے واپس آنے کے بعد وہ گھر کے لیے کچھ چیزیں لینے کے لیے بس اسٹینڈ گیا تھا۔
پولیس نے نوجوان کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے روانہ کرکے ایک مقدمہ درج کیا اور ایک ملزم کو گرفتار کرلیا جب کہ دیگر ملزمین کی تلاش کی جارہی ہے۔
سمیر کے قتل کے بعد علاقے میں سنسنی پھیل گئی۔
ایس پی شاملی سکریتی مادوا نے بتایا کہ پہلے سے ان کا تنازعہ چل رہا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ 8 ملزمین کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے جب کہ ایک ملزم کو گرفتار کرلیا گیا اور دیگر ملزمین کی تلاش کی جارہی ہے۔