آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ
حالات حاضرہ قومی خبریں

نکاح کی خرابیوں کو دور کرنے کے لئے منظم جدوجہد کی ضرورت

اصلاح معاشرہ کمیٹی آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے زیر اہتمام ان دنوں نکاح کو آسان بناؤ مہم چلائی جارہی ہے اس مہم کے ذریعہ معاشرہ میں نکاح کے تعلق سے پھیلی برائیوں کو ختم کرنے کی کاوشیں جاری ہیں۔

حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی صاحب دامت برکاتہم نے کل ہند مشاورتی اجلاس سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ دین اسلام زندگی کے تمام شعبوں میں ہماری رہنمائی کرتا ہے، اس لیے مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ ہر شعبہ میں حلال و حرام کی حد بندیوں کاخیال رکھیں ، بطور خاص اپنے معاملات کودرست رکھیں، ایک دوسرے کے حقوق کی ادائیگی کا اہتمام کریں اور اپنے معاشرتی امور کو شریعت کے مطابق انجام دیں، خصوصاً اسوۂ نبوی کے مطابق نکاح کا انعقاد کریں۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ مسلمانوں نے دین کو عبادات کی حد تک محدود کر دیا ہے اور معاشرتی امور میں غفلت برتی جارہی ہے، شادیوں میں جہیز کا لین دین ہورہا ہے اور اسراف سے کام لیا جا رہا ہے، جس کے نتیجے میں اسلام اور اسلامی شریعت کی بدنامی ہو رہی ہے، مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ شادی بیاہ کے موقع پر بیجا رسوم ورواج سے اجتناب کریں اور سنت و شریعت کے مطابق نکاح کے معاملات کوانجام دیں۔

صدر محترم نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ نکاح کو آسان بنانے کے سلسلے میں اصلاح معاشرہ کمیٹی آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے آسان اور مسنون نکاح مہم کی شکل میں جدوجہد کی جارہی ہے ، انہوں نے اس مہم کو اہم قرار دیتے ہوئے علمائے کرام اور سماجی کارکنان سے اس مہم کو آگے بڑھانے کی گذارش کی اوراس امید کا اظہار کیاکہ اس کے نتیجے میں معاشرے میں مثبت تبدیلی پیدا ہو گی۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے سکریٹری اور اصلاح معاشرہ کمیٹی کے کل ہند کنوینر مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب نے غرض و غایت بیان کرتے ہوئے کہاکہ نکاح کے سلسلے میں اسلامی ہدایات کو نظر انداز کرنے کے نتیجے میں معاشرتی خرابیاں پیدا ہو رہی ہیں اور بڑی تعداد میں مسلم بچیاں اپنے گھروں میں بے نکاحی بیٹھی ہوئی ہیں، اس لیے تمام لوگوں کی یہ فکرہونی چاہئے کہ نکاح کا اسلامی نظام معاشرے میں نافذ کیاجائے۔

بورڈ کے کارگذار جنرل سکریٹری حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب نے اس موقع پرکلیدی خطاب فرمایا، انہوں نے بتایا کہ بورڈ کے قیام کا بنیادی مقصد شریعت کا دفاع اور اس کا تحفظ ہے، جس کے لیے بورڈ کی جانب سے تفہیم شریعت اور اصلاح معاشرہ کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں، مولانا نے فرمایا کہ اصلاح معاشرہ کے کام میں کمی کی وجہ سے ارتداد کا دروازہ کھل رہا ہے اور مسلمان لڑکیاں غیر مسلم لڑکوں سے نکاح کر کے ایمان سے محروم ہورہی ہیں، اس تناظر میں آسان نکاح مہم بالواسطہ ایمان کے تحفظ کی کوشش ہے،جس میں علماء کرام اور خواتین کا بہت اہم رول ہے۔

جمعیت علماء ہند کے صدر اور بورڈ کی مجلس عاملہ کے رکن حضرت مولانا سید ارشد مدنی صاحب نے فرمایا کہ آسان نکاح مہم کو کامیاب بنانے کے لیے بااثر افراد لوگوں کی کمیٹی بنائی جائے جوشاد ی کے موقع پر جاکر لوگوں کوسادگی کے ساتھ نکاح کی انجام دہی کی تلقین کریں۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ چند جلسوں، تقریروں اور مضامین کے ذریعے نکاح میں پائی جانے والی خرابیوں کا سدباب نہیں کیا جاسکتا، اس کے لیے مسلسل اور منظم جدوجہد کی ضرورت ہے،اور تمام لوگوں کومل جل کر اس محنت کو آگے بڑھانا چاہئے۔