فلسطینی قیدی گلبوہ جیل سے ایک سرنگ کے ذریعے فرار ہوئے، جسے اسرائیل کی سب سے محفوظ جیل میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔
سابق اور موجودہ دونوں قیدیوں کی نمائندگی کرنے والے فلسطینی پریزنرز کلب نے فرار قیدیوں کی عمر 26 سے 49 سال کے درمیان بتائی ہے، ان میں سے چار قیدیوں کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
فلسطینی اسلامی جہاد گروپ کے حامیوں کی جانب سے اسرائیل کے ایک ہائی سکیورٹی مرکز سے چھ فلسطینی قیدیوں کے فرار ہونے پر غزہ شہر میں مٹھائی تقسیم کی گئی۔ اسرائیلی فورسز نے بریک آؤٹ کے بعد شمالی اسرائیل اور مقبوضہ مغربی کنارے میں بڑے پیمانے پر کارروائی شروع کی ہے۔
اسرائیلی عہدیداروں نے بتایا کہ انہوں نے سڑکوں پر بیریکیٹس لگائے ہیں اور علاقے میں گشت کر رہے ہیں۔
اسرائیل کے آرمی ریڈیو نے یہ بھی کہا کہ 400 قیدیوں کو بھاگنے کی کوششوں کے خلاف حفاظتی اقدام کے طور پر انہیں منتقل کیا جا رہا ہے۔ ریڈیو نے کہا کہ قیدی گلبوہ جیل سے ایک سرنگ کے ذریعے فرار ہوئے، جسے اسرائیل کی سب سے محفوظ جیل میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔مبینہ طور پر ان افراد کو کچھ بیرونی مدد ملنے کا امکان ہے، جس سے وہ سرنگ کے سہارے فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ فرار ہونے والے افراد جنین کی طرف گئے ہوں گے، جہاں بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ فلسطینی اتھارٹی کا بہت کم کنٹرول ہے اور یہیں حالیہ ہفتوں میں عسکریت پسندوں کا اسرائیلی فورسز کے ساتھ کھل کر مقابلہ ہوا ہے۔اسرائیلی ہیلی کاپٹر پیر کی صبح جنین کے اوپر اڑتے ہوئے دیکھے گئے۔
حماس کے ترجمان فوزی برہوم نے غزہ میں کہا کہ "ہمارے بہت سے بہادر قیدیوں کے ذریعے اس جیل کو توڑنے کی صلاحیت، آزادی چھیننے کی صلاحیت، بہادر قیدیوں کے عزم کی فتح ہے جو فلسطینی عوام اور مزاحمت کے رول ماڈل ہیں۔ اور یہ پورے صیہونی فوجی اور سیکورٹی نظام پر فتح ہے، جس نے کئی سالوں سے ان قیدیوں کو اذیتیں دی ہیں‘‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’’یہ عظیم فتح اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ ہم اپنی آزادی اور اپنے قیدیوں اور باقی فلسطینی عوام کی آزادی کے حق میں اسرائیلی قبضے کے خلاف ہر طرح کی کاروائی کر سکتے ہیں۔”