ملک بھر میں مسلم مخالف واقعات بالخصوص ہجومی تشدد کے واقعات میں دن بہ دن اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے جو انتہائی باعث تشویش ہے۔
تریپورہ کے بشالگڑھ میں ہندو یووا واہنی کے رہنما کو اقلیتی طبقے کی لڑکی کے اغوا کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق ملزم سومن سرکار نے دُلال میاں نام کے ایک شخص کی نابالغ بیٹی کو مبینہ طور 24 جولائی کو چارلم اترپارہ میں اس کی رہائش گاہ سے اغوا کر لیا، ملزم بشل گڑھ کے چندر نگر علاقے کا رہنے والا ہے۔ نابالغ لڑکی کے والد نے 25 جولائی کو بشل گڑھ زنانہ پولیس اسٹیشن میں اغوا کا مقدمہ درج کرایا تھا۔
تاہم اہل خانہ کے مطابق پولیس نے اس مقدمے میں زیادہ پیش رفت نہیں کی۔ میاں نے الزام عائد کیا کہ اس کیس کے تفتیشی افسر سوارنا دیبرما نے اپنے اثر و رسوخ سے تفتیش کو کافی حد تک متاثر اور سست کرنے کی کوشش کی۔
بعد ازاں دُلال میاں نے انصاف کے لیے تریپورہ ہائی کورٹ کا رخ کیا۔ عدالت کی مداخلت کے بعد پولیس نے اس کیس کی مناسب تفتیش شروع کی۔
جمعہ کو آگرتلہ کے ہندو یووا واہنی لیڈر تپن دیب ناتھ کو ’’ملزمین کی بھاگنے میں مدد‘‘ کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ ملزم کے والد پھلو سرکار اور لڑکے کے ایک دوست کو بھی بدھ کو اس واقعے کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا۔
دیب ناتھ نے اعتراف کیا کہ بشل گڑھ آفس ٹلہ کی رہنے والی باپی رانی داس نام کی خاتون نے ملزم اور مغویہ لڑکی کو تپن دیب ناتھ کے پاس بھیجا اور بعد میں اس نے ان کے لیے ایک رات کے رکنے کا انتظام بھی کیا۔