ملک بھر میں مختلف علاقوں سے ان دنوں مسلمانوں کو دلی تکلیف پہنچانے والی خبریں موصول ہورہی ہیں جن میں مسلم نوجوان لڑکے اورلڑکیوں کے ارتداد کی خبریں سب سے مایوس کن ہیں۔ جو امت مسلمہ کے لئے انتہائی باعث تشویش ہے۔
نئی دہلی 30 /اگست 2021 آج مرکزی دفتر جمعیۃ علماء ہند کے مفتی کفایت اللہ میٹنگ ہال میں جمعیۃ علماء ہند کی مجلس عاملہ کا ایک اہم اجلاس زیر صدارت مولانا ارشد مدنی صدر جمعیۃ علماء ہند منعقد ہوا۔
اس موقع پر جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ اس وقت مسلمانوں کے لئے سب سے بڑا چیلنج ارتداد کی مہم ہے جس کی وجہ سے مسلم لڑکیوں کے ارتداد میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے اوراس حوالے سے منظم شکل میں فرقہ پرست عناصر غیر مسلم نوجوانوں کو مسلم بچیوں کو ورغلانے کیلئے نہ صرف ہر طرح کی مدد فراہم کررہے ہیں بلکہ اس کی حوصلہ افزائی بھی کی جارہی ہے، اس صورتحال پر اگر بروقت قدغن نہ لگائی گئی تو آنے والے دن انتہائی خطرناک ہوں گے۔
جمعیۃ علماء ہند کی ورکنگ کمیٹی اس مسئلے پرپر غورو خوض کے بعد اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ دینی تعلیمات سے بے زاری اس کا بنیادی سبب ہے اس لئے جمعیۃ علماء ہند بااثر اوردولت مند لوگوں سے اپیل کرتی ہے وہ اپنے اپنے علاقوں میں لڑکیوں کے لئے علیحدہ علیحدہ اسکول اور کالج کا انتظام کریں، اپنی بہو بیٹیوں کی عزت وآبرو اور ایمان کی حفاظت کے لئے یہ اس وقت کی شدید ضرورت ہے۔
مولانامدنی نے یہ بھی کہاکہ بے حیائی اورفحاشی کسی مذہب کا شیوہ نہیں ہے دنیا کے ہر مذہب میں اسے براسمجھاگیاہے اس لئے کہ ان سے ہی معاشرہ میں بے راہ روی پھیلتی ہے اس لئے ہم اپنے غیرمسلم بھائیوں سے بھی یہ گزارش کریں گے کہ وہ اپنی بچیوں کو بے حیائی اوربے راہ روی سے دور رکھنے کیلئے مخلوط تعلیم دلانے سے گریز کریں اوران کے لئے الگ سے تعلیمی ادارے قائم کریں۔
انہوں نے مزیدکہاکہ آج کے حالات میں ہمیں اچھے مدرسوں کی بھی ضرورت ہے اور اچھے اعلیٰ دنیاوی تعلیمی اداروں کی بھی جن میں قوم کے ان غریب مگر ذہین بچوں کو بھی تعلیم کے یکساں مواقع فراہم ہوسکیں۔ جن کے والدین تعلیم کا خرچ اٹھاپانے سے قاصرہیں۔
انہوں نے آگے کہاکہ قوموں کی زندگی میں گھر بیٹھے انقلاب نہیں آتے بلکہ اس کے لئے عملی طورپر کوشش کی جاتی ہے اور قربانیاں دینی پڑتی ہیں۔