مصر میں سوشل میڈیا پر جز وقتی یا پارٹ ٹائم شادی سے متعلق بحث چل رہی ہے بعض لبرازم سے متاثرہ افراد پارٹ ٹائم شادی کے حق میں تو بعض اسلامی قوانین کے مطابق ہی شادی کے حامی حق میں ہیں اسی سے متعلق ملک کی اسلامی افتاء کونسل نے بیان جاری کیا ہے۔
قاہرہ: مصر کی دارالافتاء کونسل نے پارٹ ٹائم میرج (جز وقتی شادی) کو دین اسلام میں رائج شادی کے نظریات کے برخلاف اور حرام قرار دیا ہے۔
مصر میں سوشل میڈیا پر جز وقتی یا پارٹ ٹائم شادی سے متعلق ہونے والی بحث پر ملک کی اسلامی افتاء کونسل نے بیان جاری کیا ہے۔
مصری دارالافتاء کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ہمیں شادی کے لیے جدید اصطلاحات کی طرف متوجہ نہیں ہونا چاہیے۔
حالیہ دنوں میں شادی کے عمل کو جدید اصطلاحات سے منسوب کرنا، نمود ونمائش، شہرت، دینی اقدار کو عدم استحکام اور منفی تاثر سے دوچار کرنے کے ساتھ ساتھ معاشرے میں الجھن پیدا کرنے کا سبب ہے لہٰذا اسلام ایسے قوانین کی اجازت نہیں دیتا۔
دارالافتاء کونسل نے کہا ہے کہ کچھ لوگ نکاح نامے کو نئے نام دے کر یا مخصوص وقت کے لیے مختص کرکے جو کچھ بھی کرتے ہیں ایسی کوششیں اس معاہدے کو باطل کرنے کا باعث بنتی ہیں۔
قانونی شادی ایک ایسا معاہدہ ہے جو مستقل اور تسلسل پر مبنی ہو ناکہ کسی مخصوص وقت تک محدود ہو، بصورت دیگر یہ شادی حرام ہے۔