ریاست مدھیہ پردیش کے صنعتی شہر اندور میں چوڑی فروخت کرنے والے کے ساتھ ہجومی تشدد کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ اکثریتی علاقے میں چوڑیاں فروخت کرنے پہنچا تھا۔
اترپردیش کے ہردوئی ضلع کے رہنے والا تسلیم نامی شخص چوڑیاں فروخت کرنے اندور پہنچا تھا مگر وہ اس وقت تشدد کا شکار ہو گیا جب راکھی کے تہوار پر اکثریتی علاقے میں چوڑیاں فروخت کرنے پہنچا۔ ہجوم نے پہلا اس کا نام پوچھا اور مارپیٹ شروع کردی جس کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد اقلیتی طبقہ برہم ہوگیا۔
انہوں نے تھانے کا گھیراؤ کر ہجومی تشدد کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا حالانکہ پولیس نے معاملہ درج کر کاروائی شروع کر دی ہے وہی تشدد کا شکار ہوئے تسلیم نے کہا کہ میں چوڑیاں فروخت کرنے کے لئے پہنچا تھا مگر انہوں نے میرا نام پوچھنے کے بعد مارپیٹ شروع کردی جس کے بعد اور لوگوں کو بلا لیا۔
وہی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کے ترجمان نے کہا کہ ایک ویڈیو وائرل ہورہا تھا مگر اس کی شکایت کرنے کوئی تھانے نہیں پہنچا تھا جیسے ہی شکایت درج کروائی گئی ہم نے کاروائی شروع کر دی ہے اور جو بھی مناسب کاروائی ہوگی وہ کی جائے گی کوئی بھی بخشا نہیں جائے گا۔
کانگریس اقلیتی شعبہ کے چیئرمین عمران پرتاب گڑھی نے بھی ہجومی تشدد کا ویڈیو شیئر کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ’’ یہ ویڈیو افغانستان کی نہیں بلکہ آج اندور کی ہے۔ شیوراج سنگھ جی کے خوابوں کے مدھیہ پردیش میں چوڑیاں بیچنے والے مسلمان کا سامان لوٹ کر سرعام زدوکوب کیا جاتا ہے۔ نریندر مودی جی کیا آپ یہی ہندوستان بنانا چاہتے تھے؟ ان دہشت گردوں کے خلاف کب کارروائی کی جائے گی؟‘‘
ملک بھر بالخصوص شمالی ہند اور بی جے پی حکمراں ریاستوں میں ہجومی تشدد کے واقعات اکثر وبیشتر پیش آتے رہتے ہیں۔ آئے دن مسلم نوجوانوں کو کسی نہ کسی بہانے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اور کارروائی صرف برائے نام ہوتی ہے۔