گجرات ہائی کورٹ نے لوجہاد قانون کو چیلنج کرنے والی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے لو جہاد قانون کے کچھ دفعات پر روک لگانے کا حکم جاری کیا ہے۔
گجرات ہائی کورٹ نے آج لوجہاد قانون سے متعلق ایک بڑا فیصلہ سنایا ہے۔گجرات ہائی کورٹ نے لوجہاد قانون کی کچھ دفعات پر روک لگانے کا حکم جاری کیا ہے۔
گجرات ہائی کورٹ نے اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ بین المذہبی شادی معاملات میں ایف آئی آر اس وقت تک درج نہیں کی جاسکتی جب تک یہ ثابت نہ ہوجائے کہ شادی زبردستی، دباؤ یا لالچ کی وجہ سے ہوئی ہے۔کورٹ نے کہ بین المذہبی شادی معاملات میں صرف شادی کی بنیاد پر ایف آئی آر درج نہیں کی جاسکتی ہے۔
واضح رہے کہ گجرات حکومت نے کورٹ میں دعوی کیا تھا کہ مذہبی آزادی (ترمیمی) ایکٹ 2021 شادی کے لیے مذہب تبدیل کرنے سے متعلق قانون ہے۔ یہ قانون دوسرے مذاہب میں شادی کرنے سے نہیں روکتا ہے بلکہ یہ قانون مذہب کے تبدیل کرنے کے خلاف ہے۔
ایسے میں گجرات ہائی کورٹ میں لو جہاد قانون کے خلاف ایک درخواست دائر کی گئی تھی۔عرضی گزار نے کہا تھا کہ یہ ایکٹ کسی کو بھی شکایت درج کرنے کی اجازت دیتا ہے اور ساتھ میں اس کے ذریعہ بین المذاہب شادی کو جرائم کے زمرے میں شامل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
اس درخواست پر آج گجرات ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ گجرات ہائی کورٹ نے لو جہاد قانون کی کچھ دفعات پر روک لگانے کا حکم جاری کیا۔گجرات ہائی کورٹ نے گجرات مذہبی آزادی ( ترمیمی) ایکٹ کے دفعات 3،4،5،6 کو روکنے کا حکم جاری کیا ہے۔
واضح رہے کہ گجرات اسمبلی میں 15 جون کو لو جہاد قانون نافذ کیا گیا تھا۔ اس سے قبل یہ قانون اتر پردیش اور مدھیہ پردیش جیسی ریاستوں میں نافذ کیا جا چکا ہے۔وزیر داخلہ پردیپ سنگھ جڑیجا نے مذہب کی آزادی ترمیمی بل 2021 پیش کیا تھا جسے اسمبلی میں متفقہ طور پر منظور کیا تھا۔