شفیق الرحمن برق کے خلاف غداری کا مقدمہ
حالات حاضرہ قومی خبریں

شفیق الرحمن برق کے خلاف غداری کا مقدمہ

ملک میں آزادی کے 75 سال بعد بھی غداری کے قانون کا بے دریغ استعمال ہورہا ہے۔ جو بھی شخص حکومت کے خلاف آواز اٹھاتا ہے اس کے خلاف ملک سے غداری کا مقدمہ درج کرلیا جاتا ہے۔

ریاست اتر پردیش کے ضلع سنبھل سے سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمان شفیق الرحمٰن برق پر طالبان کی حمایت میں بیان دینے پر وطن سے غداری کا کیس درج کیا گیا ہے۔

بتادیں کہ سنبھل سے سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمان شفیق الرحمٰن برق نے طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بارے میں ایک حیران کن بیان دیا تھا۔

سنبھل پولیس نے رکن پارلیمان شفیق الرحمٰن برق کے خلاف کیس درج کیا ہے۔ اب یہ معاملہ طول پکڑتا جارہا ہے۔ اس پر سیاسی رد عمل بھی آنا شروع ہوگئے ہیں۔اتر پردیش بی جے پی نے اپنے ٹویٹر ہینڈل سے ٹویٹ کیا اور کہا کہ ‘یوگی حکومت طالبان کے حامیوں پر بہت سخت ہے۔’

شفیق الرحمٰن برق نے طالبان کے افغانستان پر قبضے کی حمایت کی۔ طالبان کی حمایت میں بیان دیتے ہوئے برق نے افغانستان میں طالبان کی سرگرمیوں کو آزادی کی جنگ قرار دیا۔

برق نے کہا کہ ‘طالبان افغان عوام کی آزادی کے لیے لڑرہے ہیں۔ افغانستان کی آزادی اس کا اپنا مسئلہ ہے۔ افغانستان میں امریکی حکومت کیوں؟ طالبان وہاں کی طاقت ہے اور افغان عوام اس کی قیادت میں آزادی چاہتے ہیں۔’

تجزیہ کاروں کے مطابق ملک میں آزادی کے 75 سال بعد بھی غداری کے قانون کا بے دریغ استعمال ہورہا ہے۔ جو بھی شخص حکومت کے خلاف آواز اٹھاتا ہے اس کے خلاف ملک سے غداری کا مقدمہ درج کرلیا جاتا ہے۔

اس سے پہلے دہلی ہائی کورٹ نے ایک صحافی کے خلاف غداری کے معاملے میں کہا تھا کہ آزادی کے بعد ملک میں اب اس قانون کی ضرورت نہیں ہے۔ تاہم آزادی کے 75 سال بعد بھی اس قانون کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جار ہا ہے۔

بی جے پی حکومت کے خلاف جو بھی آواز اٹھاتا ہے اس کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرلیا جاتا ہے۔

ایک سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ موجودہ حالات میں دیکھا گیا ہے کہ اگر کوئی بھی شخص حکومت کے خلاف بات کرتا ہے تو بی جے پی کا کوئی رہنما یا کارکن اس کے خلاف مقدمہ کرا دیتا ہے۔