ملک میں نفرت پیدا کر نے کی سازش کا خاتمہ ضروری
قومی خبریں

‘فرقہ پرستی اور ہجومی تشدد پر پابندی عائد کی جائے’

ملک میں فرقہ پرستی اور ہجومی تشدد سمیت مذہبی رہنماؤں کی شان میں گستاخی کے خلاف آج ممبئی میونسپل کارپوریشن کے سامنے سماجوادی پارٹی نے سراپا احتجاج کر کے فرقہ پرستی ختم کرو, مذہبی رہنماؤں کی شان میں گستاخی بند کرو کا نعرہ بھی بلند کیا۔

اس موقع پر بی ایم سی ہیڈ کوارٹر کے سیلفی پوائنٹ پر احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر و رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے کہا کہ فرقہ پرستی اس ملک کے لئے خطرہ ہے اس لئے اس پر پابندی عائد کی جانی چاہئے مذہبی رہنماؤں کے خلاف بدزبانی اور گستاخی کا سلسلہ بند کیا جائے اگر یہ سلسلہ بند نہیں ہوا تو ملک میں فرقہ وارانہ تشدد کے ساتھ حالات خراب ہونے کا خطرہ ہے۔

آج ہندوؤں اور مسلمانوں میں نفرت پیدا کر کے اشتعال انگیز نعرہ بازی کی جارہی ہے دلی کے جنتر منتر میں جو ہنگامہ آرائی کی گئی وہ سب کے سامنے ہیں ہندوؤں اور مسلمانوں کو مشتعل کر کے اس ملک کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو پارہ پارہ کر نے کی کوششیں جاری ہے اس لئے یہ تمام سلسلہ ختم ہونا چاہئے۔

ابوعاصم اعظمی نے مطالبہ کیا ہے کہ توہین رسالت سمیت مذہبی رہنماؤں کے خلاف نفرت انگیز بیانات اور بدزبانی و گستاخی کر نے والوں پر این ایس اے عائد کیا جانا چاہئے ان پر دہشت گردی پھیلانے اور مکوکا کے تحت مقدمہ درج کیا جانا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ توہین رسالت کے معاملات میں ایف آئی آر درج تو ہوجاتی ہے لیکن آج تک اس میں کسی کو بھی سزا نہیں ہوئی ہے یہ کیس برسوں سرد خانے میں ڈال د یا جاتا ہے اس لئے ایسے کیسوں کو فاسٹ ٹریک کورٹ میں چلایا جائے اور فوری طور پر توہین رسالت کے مرتکبین کو سزا دے کر کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں جس طرح سے حالات پیدا کئے جارہے ہیں وہ فرقہ پرستوں کی سوچی سمجھی سازش کا نتیجہ ہے ہمارا ملک ایک سیکولر ملک ہے لیکن اس میں جو توہین رسالت کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے وہ ملک میں بدامنی پیدا کر نے کی ایک سازش ہے اس سے مسلمانوں کے مذہبی جذبات ہی نہیں بلکہ انہیں تکلیف بھی پہنچتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ مسلمان سڑکوں پر محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت کیلئے مر مٹنے کو تیار ہے اس لئے توہین رسالت کے خلاف سخت قانون مرتب کیا جائے تاکہ ملزمین کو سخت سے سخت سزا ہو۔

رکن اسمبلی رئیس شیخ نے بھی یہی مطالبہ کو دہراتے ہوئے فرقہ پرستوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو اگر برقرار رکھنا ہے تو اس قسم کے واقعات پر روک لگانا ضروری ہے لیکن سرکار اس پر کوئی تو جہ نہیں دے رہی ہے سرکار کے وزراء بھی اشتعال کا مظاہرہ کر رہے ہیں اس لئے فرقہ پرستوں کو شہ مل رہی ہے ایسے وزراء پر بھی کارروائی ہونی چاہئے تاکہ ہر کسی کو سبق حاصل ہو۔