دنیا بھر میں کورونا وائرس کے سبب جہاں زندگی کا ہر شعبہ متاثر ہوا ہے وہیں اس سے تعلیم کا شعبہ بھی شدید متاثر ہوا۔ اسکول بند ہونے کی وجہ سے لاکھوں اساتذہ بے روزگاری کاشکار ہوئے ہیں۔
اسکول اور کالجز کھلنے کے بعد بھی آن لائن نظام تعلیم کی وجہ سے پورے اساتذہ کو روزگار حاصل نہ ہوسکا۔ ساتھ ہی ان لوگوں کا روزگار بھی متاثر ہوا جو کتابیں اور دیگرتعلیمی اشیاء فروخت کرتے تھے۔ گذشتہ تقریبا دیڑھ سال سے آن لائن تعلیم کا سلسلہ جاری ہے جس کے سبب کتابوں کی خرید وفروخت بہت ہی کم ہوگئی ہے۔
لاک ڈاون کی وجہ سے آن لائن تعلیم اور ٹکنالوجی کے اس دور میں موبائلز وغیرہ پر کتابیں پڑھنے کی وجہ سے کتب فروش مشکلات سے دوچار ہیں۔ حیدرآباد کے علاقے عابڈس اور چار مینار کے دامن میں گزشتہ 70 برسوں سے ہر اتوار کو سڑک کے کنارے کتابوں کی دکانیں لگائی جاتی ہیں۔
اس بازار میں شہر و اضلاع کے لوگ کتابیں خرید و فروخت کرنے کے لئے آتے ہیں۔ یہاں نایاب کتابوں کے علاوہ کے جی سے پی جی سمیت لاء، میڈیکل اور دیگر کتابیں دستیاب ہوتی ہیں۔
کتب فروش محمد عارف نے بتایا کہ پچھلے کچھ برسوں سے یہ کاروبار کافی متاثر ہوا ہے اور اس کی اہم وجہ آن لائن تعلیم ہے۔
انہوں نے کہا کہ کتابوں کے ذریعہ تعلیم حاصل کرنے سے معلومات میں اضافہ ہوتا ہے، پہلے کتابیں فروخت کرنے پر اچھی آمدنی ہوتی تھی لیکن اب دکانیں بھی کم ہوچکی ہیں اور آمدنی بھی۔
ہفتہ واری کتاب بازار ہر اتوار صبح 8 بجے تا رات 8 بجے تک کھلا رہتا ہے۔ جبکہ بارش کے موسم میں بھی کافی نقصان ہوتا ہے۔