دہلی اقلیتی کمیشن کا پولیس کمشنر کو نوٹس
حالات حاضرہ قومی خبریں

دہلی اقلیتی کمیشن کا پولیس کمشنر کو نوٹس

ملک بھر میں ان فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب کرنے اور آنے والے انتخابات کے پیش نظر اقلیتی طبقے کو مختلف طریقوں سے نشانہ بنایا جارہا ہے۔ دہلی میں چند دن پہلے’سلی ڈیلز‘ کے ذریعہ مسلم خواتین کو نیلام کرنے کی سازش کی گئی تو اب اس کے بعد مسلم خواتین کے خلاف نازیبا زبان کا استعمال اور ان کے فوٹوز سوشل میڈیا پر اپلوڈ کیے گئے ہیں۔

دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ذاکر خان نے دہلی پولیس کمشنر کو کنال شرما کے خلاف کارروائی کرنے کا نوٹس جاری کیا ہے۔

کمیشن نے از خود نوٹس لیتے ہوئے دہلی پولیس کمشنر کو لکھا ہے کہ کنال شرما ایک خاص طبقہ کی خواتین کے خلاف نازیبا زبان کا استعمال کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا ہے۔ اس میں وہ مسلم خواتین کے خلاف لوگوں کو جرم کرنے کے لیے اکسا رہا ہے۔

اس ضمن میں کمیشن نے دہلی پولیس کمشنر کو اس معاملے پر کارروائی کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے 17 اگست تک اپنا جواب داخل کرنے کے لیے کہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے دہلی پولیس کمشنر کو اس معاملے کی تحقیقات کرنے اور 17 اگست تک جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔

سوشل میڈیا پر 11 جولائی کو ایک اسکرین شاٹ وائرل ہوا جس کے مطابق کنال شرما نامی ایک نوجوان نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ کے ذریعے پوسٹ کیا جس میں لکھا تھا ”مسلم لڑکیوں سے شادی کرو اسے سرکاری پراپرٹی سمجھ کر استعمال کرو، خود بھی مزہ لو اور دوسروں کو بھی دلاؤ ۔سب کا ساتھ سب کا وکاس تبھی ہوگا”. ایسا کرنے کے لیے کنال نے باقاعدہ آن لائن ایک فہرست بھی جاری کی۔

اس پوسٹ میں مسلم خواتین کے خلاف انتہائی نازیبا زبان کا استعمال کیا گیا تھا۔ اس میں مسلم خواتین کے نام، فون نمبر اور پتہ درج تھا جب کہ فہرست کے آخر میں لکھا ہے کہ ڈیڈیکیٹڈ ٹو آل ہندو بوائز۔ یہ فہرست سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوئی۔

کنال شرما کی تصویر سوشل میڈیا پر آتے ہی ٹویٹر پر غازی آباد پولیس کو ٹیگ کیا گیا۔ اس کے بعد غازی آباد پولیس نے اپنا بیان جاری کیا کہ ‘سوشل میڈیا پر ایک نوجوان کے ذریعے کی گئی قابل اعتراض پوسٹ کا تعلق غازی آباد سے نہیں ہے بلکہ یہ شخص دہلی کا رہنے والا ہے۔ اس معاملے میں دہلی پولیس کو آگاہ کیا جا چکا ہے’.

اس کے بعد دہلی خواتین کمیشن کی چیئرمین سواتی مالیوال نے ٹویٹ کر کے اسے بے حد گھٹیا حرکت بتایا اور غازی آباد پولیس سے کنال شرما کو سلاخوں کے پیچھے بھیجنے کی بات کہی۔ جس کے بعد غازی آباد پولیس نے پھر سے ٹویٹ کیا اور بتایا کہ یہ معاملہ دہلی کا ہے۔ اس لیے دہلی پولیس کو اس معاملے کی جانکاری دے دی گئی ہے۔
( بشکریہ ای ٹی وی بھارت )