جمہوری نظام سے ہی ملک کی ترقی ممکن
قومی خبریں

مسلم نوجوانوں کی گرفتاری کے لیے دہشت گردی ہتھیار بن گیا

مولانا سید ارشد مدنی صاحب نے کہا کہ مسلم نوجوانوں خاص کر تعلیم یافتہ نوجوانوں کی زندگیوں کو تباہ و برباد کرنے کے لیے دہشت گردی کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا کھیل بدستور جاری ہے۔

ممنوعہ تنظیم داعش کے مبینہ رکن ہونے اور نوجوانوں کو داعش سے منسلک ہونے کی مبینہ ترغیب دینے اور انہیں کشمیر میں جہاد کے لیئے بھیجنے کے الزامات کے تحت گرفتار کیرالا کے ڈاکٹر رئیس رشید کے مقدمہ کی پیروی جمعیۃ علماء ہند کرے گی ۔اس ضمن میں جمعیۃ علما ہند نے ضمانت کے لئے عرضی بھی داخل کردی ہے۔

جمعیۃ علمائے ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ جمعیۃ کی کوششوں سے اب تک سیکڑوں نوجوان دہشت گرانہ معاملات میں رہا ہوچکے ہیں جو یہ ثابت کرتے ہیں کہ جانچ ایجنسیاں بغیر ثبوت کے مذہبی تعصب کی بنیاد پر گرفتار کرلیتی ہیں اور ایک طویل مدت کے بعد عدالتیں انہیں باعزت بری کردیتی ہیں۔

لیکن سوال یہ ہے کہ جانچ ایجنسیوں کے اس متعصبانہ رویے سے مسلم نوجوانوں کے جو ماہ و سال برباد ہوجاتے ہیں انہیں کون لوٹائے گا۔ اس لئے جمعیۃ علماء ہند نے فاسٹ ٹریک عدالت کا مطالبہ کیا تھا تاکہ جلد ٹرائل ہو اگر مجرم ہے تو سزا ملے اوراگر بے قصور ہے تو انہیں رہا کردیا جائے۔

مولانا مدنی نے اس عہد کا اعادہ کیا کہ جمعیۃ علمائے ہند دہشت گردانہ معاملات میں مسلمانوں کی باعزت رہائی تک اپنی جدو جہد جاری رکھے گی۔

مولانا مدنی نے کہا کہ مسلم نوجوانوں خاص کر تعلیم یافتہ نوجوانوں کی زندگیوں کو تباہ و برباد کرنے کے لیے دہشت گردی کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جانے لگا ہے۔

اعداد و شمار اس بات کے گواہ ہیں کہ دہشت گردی کے الزام میں گرفتار ہونے والوں میں ایک بڑی تعداد تعلیم یافتہ مسلم نوجوانوں کی ہے۔