تمام عبادات کی قبولیت کے لئے اخلاص بنیادی شرط ہے۔ یہ اعمال صالحہ کی روح ہے. وہ عمل جس میں اخلاص نہ ہو اس جسم کے مانند ہے جس میں روح نہ ہو، گویا اخلاص عبادات و اعمال میں روح کی حیثیت رکھتا ہے۔ ہمارے اعمال کتنے ہی زیادہ کیوں نہ ہوں اگر اخلاص نہ ہو تو اللہ کے ہاں مقبول نہ ہونگے۔ اللہ رب العزت کا ارشاد ہے : "اے نبی! آپ کہہ دیجئے کہ مجھے حکم دیا گیا کہ دین کو اللہ کے لئے خالص کرتے ہوئے اس کی عبادت کریں” قربانی کے تعلق سے خصوصیت کے ساتھ اللہ تعالی نے اسی حقیقت کی یاد دہانی کرائی ہے قربانی کو انتہائی اخلاص کے ساتھ کیا جائے۔
قربانی حضرت سیدنا ابراھیم علیہ السلام کی مبارک سنت ہے۔ جس کو حضرت سیدنا ابراھیم اور حضرت سیدنا اسماعیل علیہ السلام نے انتہائی اخلاص کے ساتھ انجام دیا تھا۔ جب یہ عمل صرف اخلاص کی بنیاد پر کیاگیا تھا تو ہمیں اللہ تعالی نے خاص طور پر حکم فرمایا کہ قربانی اخلاص کے ساتھ کرو۔ قربانی کا مقصد صرف تقوی اور اللہ تعالی کی خوشنودی حاصل کرنا ہے۔ جیسا کہ قرآن مجید میں اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا ترجمہ: ہرگز نہ (تو) اﷲ کو ان (قربانیوں) کا گوشت پہنچتا ہے اور نہ ان کا خون مگر اسے تمہاری طرف سے تقویٰ پہنچتا ہے۔اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "اللہ تعالی تمہاری شکلوں اور مال ودولت کو نہیں دیکھتا بلكہ تمہارے دلوں اور عملوں کو دیکھتا ہے”قربانی میں بظاہر مقصد جانور ذبح کرنا ہوتا ہے مگر دیگر عبادات کی طرح اصل روح تقوی اور اخلاص کی آبیاری ہے۔
لیکن صد افسوس آج کے ماحول میں قربانی سنت ابراہیمی کے بجائے دکھاوے کی قربانی بن چکی ہے۔ لوگ ذاتی نمود و نمائش اور شہرت طلب کی خاطر قربانی میں غلو کرنے لگے ہیں۔ اپنی دولت کا رعب جمانے کیلئے ایک دوسرے سے آگے بڑھنے اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لئے تقویٰ کا دامن چھوڑ کر ریاکاری کو اپنا شعار بنا لیتے ہیں وہ مہنگا ترین جانور خرید کر لاتے ہیں اور باقاعدہ شامیانے لگاکر اس کی نمائش کرتے ہیں۔ لوگ ان مہنگے جانوروں کو دیکھنے کے لیے لائن لگاتے ہیں اس کے ساتھ سیلفیاں لیتے ہیں۔ اخبار میں اس کا فوٹو بھیج کر اس کی تشہیر کی جاتی ہے، ٹی وی چینلز ان جانوروں کو بار بار اپنے نیوز ٹائم میں دکھاتے ہیں۔
بہت سے لوگ فخریہ انداز میں جانوروں کی قیمتیں بتا کر لطف لیتے ہوئے یہ کہتے دکھائی دیتے ہیں کہ ہم نے اعلی سے اعلی نسل کے اتنے اور اتنے جانور کی قربانی کی ہے۔ وہ بھول چکے ہیں کہ قربانی کی قبولیت کا انحصار ریاکاری اور شہرت طلبی پر نہیں بلکہ خلوص و للہیت پر ہے۔ اور جہاں اخلاص نہ ہو وہاں قبولیت بھی نہیں ہوتی۔ لہذا ضروری ہے کہ قربانی کا جانور خریدنے کے وقت سے لے کر اسے ذبح کرنے تک یہی خیال ذہن نشین رہے کہ اس قربانی کا مقصد صرف رضائے الہی اور تقوی کا حصول ہے۔اور اللہ تعالی کو قربانی کے جانور کا خون یا گوشت مطلوب نہیں بلکہ قربانی دینے والے کا تقوی اور اس کی نیت مقصود ہے۔
ملک بھر میں کورونا وائرس کی پہلی اور دوسری لہر کے دوران بے شمار لوگ بے روزگاری کا شکار ہوئے ہیں بے شمار لوگوں کےکاروبار بند ہوچکے ہیں، ہزاروں افراد اپنی بنیادی ضرورتوں کو پورا کرنے سے قاصر ہیں۔ تو اس صورت حال میں صاحب ثروت افراد کو مہنگے مہنگے اور لاکھوں کے جانور خریدنے کے بجائے اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے اوسط قیمت کا جانور خرید مستحق لوگوں کی مدد کریں۔ اس ضمن میں سب سے پہلے اپنے ضرورت مند رشتہ داروں اور پڑوسیوں کی مدد کو ترجیح دیں۔ یہ عمل اللہ کے نزدیک سب سے محبوب عمل ہے۔ اللہ تعالی ہم سب کو اخلاص کے ساتھ ہر عمل بالخصوص قربانی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین