مولانا سید ارشد مدنی صاحب نے کہا کہ
مسلم نوجوانوں کی زندگیوں کو تباہ وبربادکرنے کے لئے دہشت گرد کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا سلسلہ بدستور جاری، بے گناہ مسلمانوں کی باعزت رہائی تک ہماری قانونی جدوجہد جاری رہے گی۔
لکھنو سے 12/جولائی کو اتر پردیش اے ٹی ایس کی جانب سے القاعدہ کے رکن ہونے کے الزامات کے تحت گرفتار دو مسلم نوجوانوں کو قانونی امداد فراہم کرنے کا فیصلہ جمعیۃ علماء ہند نے کیا ہے، اس تعلق سے گرفتار شدگا ن کے اہل خانہ نے جمعیۃ علماء ہند سے قانونی امداد طلب کی ہے۔
اس ضمن میں جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ ملزمین کے اہل خانہ کی جانب سے قانونی امداد کی درخواست موصول ہونے اور صدر جمعیۃ علماء ہند حضر مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر ملزمین کو قانونی امداد فراہم کی جائے گی اور ملزمین کے دفاع میں ایڈوکیٹ فرقان خان کو مقرر کیا گیا ہے اور انہیں ہدایت دی گئی ہے کہ وہ عدالت سے مقدمہ کے متعلق دستاویزات کو نکالے جس میں ریمانڈ رپورٹ، ایف آئی آر کی نقل و دیگر شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فی الحال ملزمین پولس تحویل میں ہیں اور مقدمہ کی اگلی سماعت ملزمین کے دفاع میں ایڈوکیٹ فرقان عدالت میں حاضر رہیں گے۔ گلزار اعظمی نے کہاکہ لکھنؤ کے مشہور و سینئر ایڈوکیٹ محمد شعیب نے بھی جمعیۃ علماء سے ملزمین کا مقدمہ لڑنے کی گذارش کی تھی۔
صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ جمعیۃ کی کوششوں سے اب تک سینکڑوں نوجوان دہشت گردانہ معاملات میں رہا ہوچکے ہیں جو یہ ثابت کرتاہے کہ یہ جانچ ایجنسیاں بے غیر ثبوت کے مذہبی تعصب کی بنیاد پر گرفتار کرلیتی ہیں اور ایک طویل مدت کے بعد عدالتیں انہیں باعزت بری کردیتی ہیں۔
لیکن سوال یہ ہے کہ جانچ ایجنسیوں کے اس متعصبانہ رویہ سے مسلم نوجوانوں کے جو ماہ و سال برباد ہوجاتے ہیں انہیں کون لوٹائے گا اسی لئے جمعیۃعلماء ہند نے فاسٹ ٹریک عدالت کا مطالبہ کیا تھا تاکہ جلد ٹرئل ہو اگر واقعتا مجرم ہے تو سزا ملے، اگر بے قصور ہے تو انہیں رہا کردیا جائے۔
مولانا مدنی نے اس عہد کا اعادہ کیا کہ جمعیۃعلماء ہند دہشت گردانہ معاملات میں مسلمانوں کی باعزت رہائی تک اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔
واضح رہے کہ اتر پردیش اے ٹی ایس نے القاعدہ کے نام پر دو مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے اور ان پر ہندوستان میں دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دینے کا الزام عائد کیا ہے۔
گرفتار شدگان میں مسیرالدین اور منہاج احمد شامل ہیں، ملزمین کو لکھنؤ سے گرفتار کیا گیا ہے اور ان کے قبضہ سے پستول، پریشر کوکر اور ای آئی ڈی دھماکہ خیز مادہ کا دعوی کیا ہے۔ یو پی اے ٹی ایس نے دونوں نوجوانوں پر الزام عاید کیا ہیکہ وہ القاعدہ کے انصار غزوۃ الہند کے رکن ہونے اور پندرہ اگست کے موقع پر بھیڑ والے علاقوں میں انسانی بموں کا استعمال کرنے والے تھے۔