مسلم خواتین کی تصاویر
قومی خبریں

سلی ڈیلز: مسلم خواتین کو پریشان کرنے کا نیا حربہ

ملک بھر میں مسلمانوں کو کسی نہ کسی بہانے پریشان کیا جاتا ہے۔ کبھی ہجومی تشدد تو کبھی لو جہاد، تو کبھی تبدیلی مذہب قانون۔ مسلمانوں کو ہراساں و پریشان کرنے کے نت نئے طریقے تلاش کیے جاتے ہیں۔ حال ہی میں ایک انتہائی شرمناک ایپ بنایا گیا جس سے مسلم خواتین کو بدنام و پریشان کیا جارہا ہے۔

’سلی فار سیل‘ نام سے ایک اوپن سورس ویب سائٹ بنائی گئی، جس پر مسلم خواتین کے ٹویٹر ہینڈلز سے جانکاریاں اور تصاویر نکال کر ڈالی گئیں اور انہیں نیلام کیا گیا، جسے ’سلی ڈیل‘ کا نام دیا گیا ہے۔

حالانکہ شکایت کے بعد یہ ویب سائٹ بند کردی گئی ہے اور فی الحال اسے ایکسس نہیں کیا جا سکتا ہے ، مگر ’سلی فار سیل‘ اور ’سلی ڈیل‘ کے ذریعہ مسلم خاتون صحافیوں، کارکنان ، فنکاروں اور محققین کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

ان خواتین کو اس کے ذریعہ ٹرول کیا گیا ہے ، ان کی تصاویر نیلام کی گئی ہیں ، ٹویٹر ہینڈل و دوسری ذاتی جانکاریاں عام کی گئی ہیں اور ان کے لیے ’سیلی ‘ جیسے توہین آمیز الفاظ کا استعمال کیا گیا ہے۔

اس میں 80 سے زائد خواتین کی تصاویر ، ان کے نام اور ٹویٹر ہینڈل دیئے گئے تھے۔اس ایپ میں سب سے اوپر لکھا تھا -’فائنڈ یور سیلی ڈیل‘۔اس پر کلک کرنے پر ایک مسلم خاتون کی تصویر ، ان کا نام اور ٹویٹر ہینڈل سے متعلق معلومات یوزر کے ساتھ شیئر کی جارہی تھیں۔

اس ایپ پر نہ صرف مسلم خواتین کی تصاویر چسپاں تھی بلکہ ان کے ٹویٹر اکاؤنٹ کی معلومات بھی موجود تھی، جبکہ ایپ کے اوپر لکھا تھا کہ ‘فائنڈ یور سلی ڈیل’ مانو جیسے مسلم خواتین کا کوئی بازار لگا ہو جس میں مسلم خواتین برائے فروخت دستیاب ہوں.

اس ایپ کو ہوسٹنگ پلیٹ فارم پر ڈالنے کے بعد متعدد مسلم خواتین کو ہراساں کرنے کی شکایتں موصول ہوئیں۔ بعض خواتین نے اس سلسلے میں پولیس سے شکایت بھی کی تاہم خیال کیا جاتا ہے کہ بیشتر نے سماجی بدنامی کے خوف اور قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے شکایت درج کرانا مناسب نہیں سمجھا۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر اس طرح کی ہراسانی سے بہت خوف زدہ ہیں۔

متعدد مسلم تنظیموں کے علاوہ صحافیوں کی انجمنوں نے بھی اس کی سخت مذمت کرتے ہوئے پولیس سے قصورواروں کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

مسلم خواتین کی تصاویر کو چرا کر سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ڈالنے کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس طرح کے متعدد واقعات اس سے پہلے بھی رونما ہوچکے ہیں۔

گزشتہ مئی میں ہی عید کے دوران دائیں بازو کے عناصر نے مسلم خواتین کی تصاویر چرا  کر ٹوئٹر اور یو ٹیوب پر’نیلامی‘ کے لیے ڈال دی تھیں۔ حتی کہ یوٹیوب پر مسلم خواتین کی ویڈیو ڈال کر لکھا گیا تھا،”ان کا دیدار کرکے اپنی آنکھوں کو سکون پہنچائیں۔”