جموں و کشمیر

فتوی دینے پر مصری عالم دین کے خلاف مقدمہ

مصر میں ایک شخص نے معروف مصری مبلغ کے خلاف آٹار قدیمہ اور نوادرات سے متعلق فتوی دینے پر مقدمہ درج کروایا ہے۔

مصر میں سمیر صبری نامی ایڈوکیٹ نے معروف مصری مبلغ محمد حسان کے خلاف پراسیکیوٹر اور ریاستی سیکورٹی پراسیکیوشن میں آثار قدیمہ اور نوادارات کے متعلق متنازع فتوی جاری کرنے پر رپورٹ جمع کرائی ہے۔

العربیہ کے مطابق ایک ٹی وی پروگرام میں محمد حسان سے آثار قدیمہ کے لیے کھدائی کے بارے میں سوال پوچھا گیا تھا۔ اس کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "اگر یہ تاریخی آثار اور نوادارات آپ کی ملکیت میں موجود زمین یا گھر میں ہیں تو یہ آپ کے لیے حلال ہیں اور ریاست یا کسی اور کو کوئی حق نہیں کہ ان کو حاصل کرلے۔ یہ آپ کی زمین سے برآمد ہوا ہے تو یہ سب آپ کی ملکیت ہے”۔

ایڈوکیٹ سمیر صبری نے کہاکہ مصری مبلغ کے فتوے کی وجہ سے کئی کمزور شخصیت افراد کو حجت حاصل ہوگئی کہ وہ اپنے گھروں اور زمینوں سے آثار قدیمہ کے لیے کھدائی کر کے ان چیزوں کو اپنے مفاد کے لیے بیج دیں۔ یہ لوگ بھول گئے کہ یہ نوادرات ریاست کی ملکیت ہیں اور ریاست کو ان میں تصرف کا حق ہے۔

ایڈوکیٹ کے مطابق مصری مبلغ نے اس طرف دھیان نہیں دیا کہ کہ ان کی بات سے نوادرات کی لوٹ مار جیسے جرم کا جواز مل گیا ہے۔ اور ریاست اس سے محروم ہوجائے گی۔
بشکریہ العربیہ ڈاٹ کام