قومی دار الحکومت دہلی کے ایک علاقے سے اترپردیش اے ٹی ایس کے ہاتھوں جبراً مذہب تبدیل کرانے کے الزام میں محمد عمر گوتم اور مفتی جہانگیر کو گزشتہ دنوں گرفتار کیا گیا ہے ان پر بیرون ممالک سے فنڈنگ حاصل کرنے کے بھی سنگین الزامات لگائے گئے ہیں، اس کے بعد ان کے رابطے میں آنے والے لوگوں سے شکوک کی بنیاد پر پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔
آئیے جانتے ہیں محمد عمر گوتم کون ہیں اور وہ ایک معروف مبلغ کیسے بن گئے؟۔
محمد عمر گوتم ایک مشہور اسلامی مبلغ ہیں جو بہت سے ممالک کا سفر کر چکے ہیں۔ وہ دہلی کے جوگا بائی ایکسٹینشن علاقے میں اسلامک دعوۃ سینٹر کے نام سے ایک ادارہ چلاتے ہیں۔
اپنا تعارف کراتے ہوئے گوتم انٹرنیٹ پر ایک ویڈیو میں کہتے ہیں: ‘میں اترپردیش کے فتح پور ضلع میں ٹھاکر گھرانے میں پیدا ہوا تھا۔ اور بیس سال کی عمر میں اسلام قبول کیا تھا۔ میرے خاندان نے اس کی مخالفت کی تھی۔’
اس ویڈیو میں عمر گوتم نے کہا: ‘مجھے اپنے ایک مسلمان پڑوسی سے معلوم ہوا کہ اسلام میں ہمسایہ ہونے کے ناطے میرے کیا حقوق ہیں۔ اسی سے میں اسلام کی طرف راغب ہوا۔ اس وقت مجھے اللہ یا رسول کے بارے میں کوئی علم نہیں تھا۔’
عمر گوتم کہتے ہیں: ‘میں نے ایک سال تک اسلام کے بارے میں پڑھا اور پھر سنہ 1984 میں اسلام قبول کرلیا۔ میں نے اپنا نام شیام پرساد گوتم سے تبدیل کرکے محمد عمر گوتم رکھ لیا۔ میں نے پہلے اپنے ہندو دوستوں سے کہا کہ میں اب مسلمان ہوں۔’
گوتم کا کہنا ہے کہ ‘مذہب تبدیل کرنے کے بعد مجھے دھمکایا گیا، حملے بھی ہوئے لیکن میں اپنے ایمان پر ثابت قدم رہا۔ میں نے اسلام کو کسی دباؤ یا کسی بہانے یا شادی کے لالچ میں نہیں بلکہ اسلام سے متاثر ہوکر قبول کیا۔’
محمد عمر کے مطابق وہ اب تک ایک ہزار سے زیادہ لوگوں کو تبدیلی مذہب میں مدد فراہم کر چکے ہیں۔ وہ کہتے ہیں: ‘میں نے اسلام کے پیغام کو لوگوں تک پہنچانے اور اس پر قائم رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔’
ان کا کہنا ہے کہ ‘اسلام قبول کرنے والوں کو اخلاقی اور قانونی مدد فراہم کرنے کے مقصد سے انھوں اسلامی دعوۃ مرکز قائم کیا ہے جہاں ہر مہینے 10-15 لوگ تبدیلی مذہب کے لیے قانونی مدد حاصل کرنے آتے ہیں۔’
سنہ 2010 میں انھوں نے دارالحکومت نئی دہلی کے جامعہ نگر علاقے میں اسلامی دعوۃ سینٹر کے نام سے ایک مرکز قائم کیا تھا جس کے ذریعہ وہ اسلام قبول کرنے والوں کی مدد کرتے تھے۔