اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے مبینہ مذہب تبدیل کروانے والے ملزمین کے خلاف گنڈا ایکٹ، این ایس اے سمیت متعدد دفعات کے تحت کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔
در اصل گذشتہ روز یوپی اے ٹی ایس نے جامعہ نگر علاقے سے مبینہ طور پر ایک ہزار معذور بچوں اور نوجوانوں کی جبرا تبدیلی مذہب کے الزام میں دو افراد کو گرفتار کیا ہے۔ جس پر اب خوب سیاست ہورہی ہے۔
وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے اس سلسلے میں سخت کارروائی کرنے سمیت تفتیشی ایجنسیوں سے گہرائی سے تفتیش کرنے کا حکم دیا ہے، ساتھ ہی انہوں نے اس میں ملوث ہونے والے افراد کو گرفتار کرنے کا حکم صادر کیا ہے۔
اس کے علاوہ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ انتظامیہ سے ملزمین کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔
بتادیں کہ اترپردیش انسداد دہشت گردی اسکواڈ نے گذشتہ روز دہلی کے جامعہ نگر علاقے سے مفتی قاضی جہانگیر اور عمر گوتم کو مبینہ تبدیل مذہب کے الزام میں گرفتار کیا ہے، ان کے خلاف لکھنؤ اے ٹی ایس پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
اسکول کے پروگرام منیجر منیش نے کہاکہ ’’یہاں پر ایسی کوئی جانکاری نہیں ہے، آج ہی آپ لوگوں کے ذریعے پتہ چلا ہے، یہاں بچے پڑھنے آتے ہیں۔ یہاں اس طرح کا کوئی سوال ہی نہیں ہے، کیونکہ ہمارے یہاں کے ٹیچر یا فاؤنڈر جو بھی ہیں، ان کے علم میں اس طرح کی بات آئے گی تو ایسے لوگوں کو رکھنے اور پڑھانے کا سوال ہی نہیں ہے۔ بچے ہمارے یہاں سے پڑھ کر جاتے ہیں۔ کون کیسے ان کے رابطے میں آئے۔ جب معاملے کی تحقیقات ہوگی تو پتہ چلے گا کہ کون لوگ ہیں‘‘۔
اسی معاملے میں دہلی اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے ایک ٹویٹ میں کہا، ”زبردستی تبدیلی مذہب کرانے اور آئی ایس آئی کے ساتھ تعلق جیسے الزامات بے بنیاد اور گھٹیا ہیں اور یہ عدالت میں ٹک نہیں پائیں گے۔ ان (عمر گوتم) پر لوگوں کو اسلام قبول کرانے کا الزام لگایا گیا ہے۔ تبدیلی مذہب کوئی جرم نہیں ہے۔ آئین میں اس کی اجازت ہے۔”
دہلی اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین کا کہنا تھا، ”آئی ایس آئی کے ساتھ تعلق کے حوالے سے اے ٹی ایس کا دعوی فرضی ہے۔ حالیہ دہائیوں میں ایسے سینکڑوں افراد بری ہوئے ہیں جن پر اس طرح کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔ ایجنسیاں اکثر بے گناہ لوگوں کو پھنساتی رہتی ہیں۔”