ریاست ہریانہ کے ضلع نوح میں جنید قتل معاملہ میں لوگوں نے احتجاج کرنا شروع کر دیا جس کے خلاف پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے متعدد افراد کو حراست میں لے لیا، نیز 150 سے زائد افراد کے خلاف مقدمہ بھی درج کرلیا ہے۔
ریاست ہریانہ کے ضلع نوح میں جنید قتل کیس میں پنہانہ پولیس نے احتجاج کرنے والے نصف درجن سے زائد افراد کو حراست میں لیا تھا، اب پولیس نے پی سی آر کو نذر آتش کرنے اور پتھراؤ کرنے کے معاملے میں 59 نامزد کے علاوہ تقریبا 200 افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔
ہفتہ کی نصف شب کو مرحوم جنید کا پوسٹ مارٹم کیا گیا تھا، جس کے بعد انہیں جمال گڑھ گاؤں میں سپرد خاک کردیا گیا۔ اب پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار ہے۔ موصولہ اطلاع کے مطابق فریدآباد پولیس کے خلاف ابھی تک پنہانہ پولیس کو کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی ہے۔ ریپڈ ایکشن فورس کے علاوہ ہریانہ پولیس کے جوانوں کو پنہانہ میں تعینات کیا گیا ہے۔
گزشتہ روز پونہانہ تحصیل کے جمال گڑھ کے رہائشی 21 سالہ جنید کی پولیس کے ذریعے مبینہ پٹائی اور تھرڈ ڈگری ٹارچر کی وجہ سے موت واقع ہو گئی تھی۔
فریدآباد پولیس نے جنید سمیت تقریباً نصف درجن افراد کو سنہیڑا بارڈر سے اس وقت گرفتار کیا جب وہ ایک بارات سے واپس آرہے تھے۔
بتایا جارہا ہے کہ فریدآباد پولیس کے ہاتھوں پکڑے گئے نصف درجن افراد میں سے صرف ایک شخص وہ تھا جس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
جنید کے اہل خانہ نے پونہانہ پولیس کو دی گئی شکایت میں کہا کہ ‘جنید کو فرید آباد پولیس نے بری طرح سے پیٹا اور 70 ہزار روپے رشوت لے کر رہا کر دیا۔’
پولیس کی پٹائی کے بعد جنید کی نازک حالت دیکھ کر اہل خانہ نے جنید کا علاج کرایا لیکن دس دن بعد پولیس کے ہاتھوں بری طرح سے پیٹے جانے سے جنید کا انتقال ہو گیا۔