سنہ 2000 میں وسطی تل ابیب میں ایک بس پر حملہ کرنے والے اردن کے شہری کو بیس برس بعد منگل کے روز اسرائیلی حکام نے رہا کر دیا ہے۔ اس حملے میں 14 افراد زخمی ہوئے تھے۔
عبداللہ ابو جابر سنہ 2000 کے آخر سے وسطی تل ابیب میں ایک بس پر بم حملہ کرنے کے بعد اسرائیل کی جیل میں تھے،
منگل کے روز اردن میں سینکڑوں رشتہ داروں اور ساتھیوں نے ان کا استقبال کیا، جنہوں نے اردنی اور فلسطینی جھنڈوں کے ساتھ ان کی تصویر بھی اٹھا رکھی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ جب وہ جیل میں تھے تو انہوں نے اپنے والدین، اپنی بہن اور چچا کو کھو دیا۔ ابو جابر نے اپنی قید کے دوران دو بھوک ہڑتال کی، ان میں سے ایک 10 ہفتوں سے زیادہ جاری رہی۔
ان کا تعلق اردن کے دارالحکومت عمان کے شمال میں البقاعہ پناہ گزین کیمپ سے ہے۔
عبداللہ ابو جابر نے کہا کہ ‘تمام قیدی (اسرائیلی جیلوں کے اندر) قیادت کے اندر اتحاد کی امید کر رہے ہیں جو فلسطینی اتھارٹی اور ابو مزین (فلسطینی صدر محمود عباس) ہیں اور وہ (قائدین) تقسیم سے آزاد ہوں اور متحد رہیں۔ اتحاد کے بغیر ہم نہیں جیت سکتے۔’