ریاست مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں کے تمام مسالک ‘تنظیموں اور دیگر ذمہ داروں نے مل کر ایک ایسا فیصلہ کیا ہے جس کی ملک بھر میں ہر سو ستائش کی جارہی ہے۔
مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں میں سبھی مسلک، سماجی اور ملی تنظیموں سے وابستہ افراد، ذمہ داران اور سیاسی نمائندوں نے ایک اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ لاک ڈاؤن کے باجود ہر حال میں مساجد کو کھلا رکھا جائے گا۔
مختلف مسالک، سماجی تنظیموں اور سیاسی نمائندوں کی ایک مشترکہ میٹنگ میں طے کیا گیا کہ لاک ڈاؤن کے باوجود مساجد کو کھلا رکھا جائے گا۔ اسی طرح عیدین کی نماز بھی کھلے میدان میں ادا کی جائے گی۔ میٹنگ میں ائمہ کرام و ٹرسٹیان سے اپیل کی گئی کہ پوری ہمت و حوصلہ کے ساتھ اس فیصلے پر عمل کریں۔ اسی کے ساتھ عوام سے بھی اپیل کی گئی کہ لوگ نماز باجماعت اور تراویح کے لیے مساجد میں جائیں اور عوامی مقامات پر بھیڑ بھاڑ سے بچیں نیز سرکاری گائیڈ لائن پر عمل کریں۔
اجلاس میں شریک ذمہ داروں نے عوام سے اپیل کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ مساجد کُھلی رکھنے کی صورت میں اگر قانونی کارروائی کی جاتی ہے تو اس کی پرواہ نہ کریں۔ بیماری کے تدارک کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے۔ذمہ داروں نے مزید کہا کہ ‘خاص طور پر اس وبا سے بچنے کے لیے دعاؤں کا اہتمام کیا جائے۔ مجرب اعمال کو سامنے رکھ کر اس پر عمل کیا جائے۔ سورہ یاسین شریف اور آیت کریمہ کا ورد کریں۔ اذان کا مائیک صرف اذان کے لیے استعمال کریں۔
اس میٹنگ میں جمعیت علماء مالیگاؤں کے صدر مفتی محمد اسمٰعیل قاسمی، کُل جماعتی تنظیم کے ترجمان مولانا عبدالحمید ازہری صاحب، جمعیت العلما ءسلیمانی چوک کے عہدیداران، جمعیت اہلحدیث، سنی اشرف اکیڈمی، سنی جمعیت الاسلام، جماعت اسلامی مالیگاؤں، جنتادل سیکولر اور کل ہند مجلس اتحاد المسلمین مالیگاؤں کے ذمہ دار اور عہدیدار شریک تھے۔
ملک بھر کورونا وائرس کی دوسری لہر کے نام پر لاک ڈاون نافذ کیے جانے کی بات کہی جارہی ہے ۔ جبکہ مہاراشٹر میں 30 اپریل تک تمام عبادت گاہوں کو بند کرنے کا حکم صادر دکیا گیا ۔جس سے مسلمانوں میں شدید بے چینی پیدا ہورہی ہے ۔کیونکہ رمضان المبارک میں اس سے عبادتیں اور دیگر اعمال شدید متاثر ہوتے ہیں۔