مسلم معاشرے میں جہیز جیسی لعنت اور بے رسم ورواج نے معاشرہ کو تباہی کے دہانے پر کھڑا کردیا ہے۔ اگر امت مسلمہ کے سنجیدہ لوگ بالخصوص قاضی اور علمائے کرام جہیز والی شادیوں اور غیر شرعی شادیوں کو بائیکاٹ کرنا شروع کردے تو معاشرہ سے جہیز اور بے رسومات کا خاتمہ کسی حد تک ممکن ہوسکے گا۔
عین وقت پر اگر کوئی شخص وہ کام کرنے سے انکار کردے جس کے لیے آپ نے ساری تیار کر رکھی ہو۔ یقینا آپ کے پیروں کے نیچے سے زمین کھسک جائے گی اور اگر یہ معاملہ شادی کا ہوتو اور زیادہ اور زبردست جھٹکا لگے گا۔
اتر پردیش کے شاملی کے کیرانہ علاقے میں شادی کی تقریب کے دوران دہلی سے آئی بارات میں شامل افراد ڈی جے پر رقص کرتے نظر آئے۔ دولہا کار کی چھت پر چڑھ کر رقص کر رہا تھا۔ باراتیوں کا رقص دیکھ کر مولانا محمد سفیان نے انہیں ڈی جے لگا کر رقص کرنے سے منع بھی کیا تاہم ان لوگوں نے مولانا کی بات پر توجہ نہیں دی اور رقص میں مصروف رہے۔
اس کے بعد جب دونوں فریق مغرب کے بعد نکاح پڑھانے کے لئے مولانا کے پاس پہنچے تو مولانا نے نکاح پڑھانے سے انکار کردیا۔اس کے بعد دونوں اطراف میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب لڑکی کے رشتہ داروں نے نکاح کے بعد پنچایت کو بلایا ۔پنچایت میں کیرانہ کی جامع مسجد کے شاہی امام ، مولانا طاہر کو بھی بلایا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارا پیغام یہ ہے کہ جہاں جہاں ڈی جے بجایا جارہا ہے اور جہاں شریعت کے خلاف کام ہو وہاں نکاح نہیں پڑھانا چاہئے۔مولانا نے کہا کہ شاہی امام نے بھی ان کے فیصلے کی ستائش کی۔
مسلم معاشرے میں جہیز جیسی لعنت اور بے رسم ورواج نے معاشرہ کو تباہی کے دہانے پر کھڑا کردیا ہے۔ اگر امت مسلمہ کے سنجیدہ لوگ بالخصوص قاضی اور علمائے کرام جہیز والی شادیوں اور غیر شرعی شادیوں کو بائیکاٹ کرنا شروع کردے تو معاشرہ سے جہیز اور بے رسومات کا خاتمہ کسی حد تک ممکن ہوسکے گا۔