ملک بھر میں رام مندر کے لئے چندہ جمع کرنے کے دوران متعدد مقامات پرجھڑپیں ہوئی ہیں۔ اس دوران کئی مذہبی مقامات کو نقصان پہنچانے کی خبریں موصول ہوئیں ہیں۔
اترپردیش کے کانپور شہر سے تقریبا پچیس کلومیٹر دورواقع بٹھور قصبہ کے رام دھام نام کے محلے میں ایک قدیم مسجد کو شرپسندوں نے نقصان پہنچایا ۔ یہ مسجد برسوں سے بند پڑی تھی اور بوسیدہ حالت میں تھی۔ گزشتہ 17 جنوری کو کچھ شرپسندوں نے اس مسجد میں توڑ پھوڑ کی، مسجد کی مینار کو نقصان پہنچایا اور اس سے منسلک مزار کی عمارت کو بھگوا رنگ لگادیا اور اس پر ہندو مذہب کی کچھ تصاویر بھی نصب کر دیں۔
مقامی لوگوں کے مطابق تقریبا 17 جنوری کو 200 لوگوں نے اچانک اس مذہبی مقام پر حملہ کردیا، مسجد کے بورڈ کو اکھاڑ دیا اور مذہبی علامتوں کو نذر آتش کردیا۔ شرپسندوں نے ٹریکٹر کی مدد سے مسجد کی میناروں کو منہدم کر دیا۔ ڈر و خوف کی وجہ سے مقامی لوگوں کی جانب سے اس واقعہ کے خلاف کوئی معاملہ نہیں درج کیا گیا ہے۔
شرپسندوں کی اس حرکت کی خبر پھیلنے کے بعد شہر کے حالات کشیدہ ہو گئے۔ شہر کے ذمہ داران اور علمائے کرام نے ضلع انتظامیہ سے اس کی شکایت کی۔ جس کے بعد ضلع انتظامیہ نے پولیس فورس کی مدد سے حالات کو قابو میں کیا اور معاملہ درج کر کے قصورواروں کے خلاف کاروائی کی یقین دہانی کرائی ہے۔
شہر قاضی نے کہا کہ میں نے اس معاملے کی شکایت ڈی آئی جی سےکی اور اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا گزشتہ تین روز سے پولیس انتظامیہ کو اس حوالے سے مطلع کرنے کے باوجود بھی پولیس نے اسے نظر انداز کیا۔ شکایت ملنے کے بعد ڈی آئی جی نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے اس علاقے میں پولیس فورس تعینات کیا اور حالات کو قابو میں کر لیا۔ حالانکہ پولیس نے اس معاملے میں ملوث کسی بھی شرپسند کو گرفتار نہیں کیا ہے۔
فی الحال شہر کے حالات کو پر امن رکھنے کے لیے ضلع انتظامیہ نے مسجد اور مزار کے احاطے پر پولیس کا پہرہ لگا دیا ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے تاحال کوئی کارروائی اور گرفتاری نہیں کی گئی ہے۔
مذہبی مقامات پر حملوں سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو شدید نقصان پہنچتا ہے۔