ایک مسلم نوجوان ایک ہندو لڑکی سے ملاقات کے لئے بنگلورو سے فلائٹ کے ذریعہ لکھم پور کھیری پہنچا اس لڑکی سے اُس کی آن لائن دوستی ہوئی تھی۔
جب یہ نوجوان لکھم پور پہنچا، وہاں اُسے مار پیٹ کی گئی اور پولیس اسٹیشن لیجایا گیا جہاں اُس رات بھر محروس رکھا گیا۔
دائیں بازو کی مقامی تنظیم نے زور دیا کہ یہ جبری تبدیلیٔ مذہب کا معاملہ ہے اور اُس نوجوان کے خلاف اِنہی الزامات پر مبنی ایف آئی آر درج کی جائے۔
پولیس نے اُسے بطور احتجاج حراست میں لیا لیکن ایک دن بعد شخصی ضمانت کا مچلکہ پیش کرنے پر اُسے رہا کیا گیا۔ 21 سالہ نوجوان بنگلورو میں انجینئر کی حیثیت سے برسر کار ہے۔ اُس نے بتایا کہ لڑکی سے اُس کی ملاقات آن لائن ہوئی اور وہ دونوں دوست بن گئے۔
چونکہ لڑکی کی سالگرہ کا موقع تھا، اِس لئے اُس نے فلائٹ کے ذریعہ لڑکی کے مکان پہنچ کر اُسے چند تحائف دینے کا ارادہ کیا۔ جب وہ وہاں پہنچا اور خود کا لڑکی کے والدین سے تعارف کرایا ، اس کے ساتھ ہی گڑبڑ شروع ہوگئی۔
پڑوسی لوگ جمع ہوگئے اور دائیں بازو کی تنظیم کے بعض افراد بھی اُن میں مل گئے۔ نوجوان نے میڈیا والوں کو بتایا کہ سب لوگوں نے مل کر اُسے مارا پیٹا اور اُنھوں نے پولیس کو طلب کیا اور زور دیا کہ یہ جبری تبدیلیٔ مذہب کا معاملہ ہے۔ مجھے پولیس اسٹیشن لیجایا گیا اور میں نے اُنھیں فلائٹ کا ٹکٹ اور تحفے بتائے۔ بعد میں شخصی مچلکہ پر مسلم نوجوان کو چھوڑ دیا گیا۔