Tabsera Point is an urdu analytical news portal featuring special articles
قومی خبریں

بھوکوں کو کھانا کھلانا ۔ حیدرآبادی سافٹ ویر انجینئر کا مشن

دنیا گلوبل ولیج میں تبدیل ہونے کے باوجود بھوک مری کا مسئلہ جوں کا توں برقرار ہے۔ دنیا ٹکنالوجی کے اعتبار سے جتنا ترقی کررہی ہے اتنا دنیا میں بے روزگاری کی شرح ‘ بھوک مری اور دیگر انسانی مسائل میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

شہر حیدرآباد سے تعلق رکھنے والا ایک سافٹ ویر انجینئر روزانہ تقریبا دو ہزار بھوکے افراد کو کھانا کھلاتا ہے۔اس کی شناخت ملیشور راو کی حیثیت کی گئی ہے ملیشور نے سال 2011 میں ”کھاناضائع نہ کریں“مہم کا آغاز کیا تھا۔
وہ اور اس کی ٹیم بڑی بڑی تقاریب، ہوٹل اور پارٹیوں میں بچ جانے والے کھانے کو وصول کرتے ہیں اور اس سے شہر کے کئی بھوکے افرادکا پیٹ بھرتے ہیں اور ان کی دعائوں کا مستحق بنتے ہیں۔

اہم بات یہ ہے کہ کھانے کو تقسیم کرنے سے پہلے اس کا معیار کی جانچ کی جاتی ہے۔ملیشور ایک بچہ مزدور تھا۔اس نے شہر کے کئی مقامات پر تعمیراتی مقامات پر کام کیا تھا-

تاہم اس کی زندگی سماجی جہدکار ہیمالتا لاونم کی وجہ سے بدل گئی جنہوں نے اس کو سڑک سے اٹھا کرتعلیم کے زیور سے آراستہ کیا۔اس نے سمسکار آشرم ودیالیہ میں تعلیم حاصل کی جس کو ہیم لتا اور ان کے شوہر نے قائم کیاتھا۔بی ٹیک کی تعلیم حاصل کرنے کے لئے وہ ضلع نظام آباد سے حیدرآباد منتقل ہوگیا۔

ایک آوٹ ڈور کیٹرنگ کمپنی کے لئے کام کرنے کے دوران اس نے محسوس کیا کہ بڑے پیمانہ پرکھانا، کچرے دان میں جارہا ہے۔اسی بات نے اس میں اس کھانے کے ذریعہ لوگوں کی خدمت اور ان کی بھوک مٹانے کاجذبہ پیداکیا۔

اس نے اپنے چند ساتھی جمع کئے اورایک تقریب میں بچ جانے والے کھانے کو پیک کیا۔بعد ازاں یہ گروپ اس کھانے کو غریب اور بھوکے افراد میں تقسیم کے لئے روانہ ہوگیا۔اس طرح ان کے مشن کی شروعات ہوئی۔

لاک ڈاون کے دوران ایک ٹراویل کمپنی نے کھانے کی تقسیم کے لئے اس گروپ کو 25کاریں دیں جس کے ذریعہ یہ گروپ روزانہ 500 تا 2000 افراد میں کھانے کی تقسیم کاکام کامیابی کے ساتھ کرسکا۔

کھانے کا عطیہ دینے والوں کے لحاظ سے ان کو رسٹورنٹس، پرائیویٹ تقاریب اور دیگر پروگرام کرنے والوں کی طرف سے فون کال موصول ہوتے ہیں۔ساتھ ہی ایسے بعض افراد سے بھی کال آتے ہیں جو کھانے کا عطیہ دینا چاہتے ہیں۔

واضح رہے کہ ملک بھر میں ایک اعداد وشمار کے مطابق ہزاروں افرادبھوک مری کا شکار ہوتے ہیں اور سینکڑوں افراد ہمارے ملک میں بھوکے پیٹ سونے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔

اور عالمی سطح پر لاکھوں افراد بھوک مری کا شکار ہوتے ہیں ۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں سالانہ لاکھوں افراد صرف بھوک مری کی وجہ سے موت کا شکار ہوجاتے ہیں ۔

وہیں اگر تصویر کا دوسرا رخ دیکھا جائے تو صرف ہمارے ملک ہندوستان میں روزآنہ ہزاروں ٹن کھانا ضائع کیا جاتا ہے اور اس کو کچرے میں ڈال دیا جاتا ہے۔





Community-verified icon