Married to two girls at the same time
قومی خبریں

ایک ہی ٹقریب میں دو لڑکیوں کے ساتھ شادی

بر صغیر بالخصوص ہندوستان میں ایک سے زائد شادی کو برا اور ناگوار سمجھا جاتا ہے اور ایک سے زائد شادی کرنے والے شخص کو نہ صرف خاندان بلکہ پورے سماج کی جانب سے سخت نکتہ چینی اور تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے تاہم اس کے باوجود بھی کئی افراد اس نکتہ چینی اور تنقید کو نظر انداز کرتے ہیں۔

آپ بہت ساری شادیوں میں شریک ہوئے ہوں گے اور بہت ساری شادیوں کے بارے میں سنا بھی ہوگا لیکن چھتیس گڑھ کے بستر ضلع میں ایک قبائلی طبقہ سے تعلق رکھنے والے شخص کی انوکھی شادی کے بارے میں سن کر آپ حیرت زدہ ہو جائیں گے۔

بستر ضلع کے جگدلپور سے 20 کلومیٹر فاصلے پر واقع ٹکرا لوہنگا گاؤں میں ایک نوجوان نے ایک ہی منڈپ میں دو لڑکیوں سے شادی کی، شادی کی تقریب میں مقامی باشندوں کے علاوہ دوسرے گاؤں سے بھی لوگوں نے شرکت کی۔

شادی کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پوری ریاست میں اس شادی پر بحث چھڑی ہوئی ہے، ایک ہی منڈپ میں دو لڑکیوں کے ساتھ شادی کو کچھ لوگ غلط ٹہرارہے ہیں جبکہ کچھ لوگ اسے آدیواسی کلچر کا حصہ بھی قرار دے رہے ہیں۔

تین جنوری کو ٹکرا لوہنگا گاؤں کے چندو نے کرنجی گاؤں باشندہ حسینہ بگھیل اور ایرنڈوال کی رہائشی سندری کشیپ سے اپنے گھر پر آدیواسی رواج کے مطابق شادی کی۔ اس موقع پر گھر کو پوری طرح سجایا گیا تھا اور گھر کی دیوار پر گنیش کی پینٹنگ بنائی گئی تھی۔ بڑی تعداد میں شادی میں لوگ مدعو تھے جو اس انوکھی شادی کے گواہ بنے۔

چندو یومیہ مزدور ہے اور مزدوری کرنے ایرنڈوال گیا ہوا تھا، اس دوران اس کی ملاقات سندری کشیپ سے ہوئی اور دونوں نے شادی کرنے کا ارادہ کیا۔ اسی طرح حسینہ بگھیل سے چندو کی ملاقات ایک شادی میں ہوئی تھی اور اس طرح چندو نے دونوں لڑکیوں کو ایک ساتھ شادی کے لئے راضی کر لیا۔

شادی کے بعد حسینہ اور سندری چندو کے ساتھ خوش ہیں لیکن سماج میں اس معاملے میں سوال اٹھنا لازمی ہے۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس سے ایک غلط روایت کا جنم ہوگا اور سماج میں بگاڑ پیدا ہوگا حلانکہ علاقے میں بہت سے لوگ اس شادی پر خوشی کا اظہار بھی کر رہے ہیں، مقامی رکن اسمبلی لکھیشور بگھیل کا کہنا ہے کہ آدیواسی میں ایسی شادی کی روایت ماضی میں رہی ہے۔

تاہم کچھ لوگوں نے کہا کہ مستقبل میں چندو کو قانونی اعتبار سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔