ملک بھر بالخصوص شمالی ہندوستان میں حکومتیں لو جہاد کے خلاف قانون بنارہی ہےتاکہ کوئی بھی غیر مسلم لڑکی مسلم لڑکے سے شادی نہ کرپائے اور اگر کربھی لے تو اس کے خلاف قانونی کاروائی کی جاسکے۔ تاہم دوسری جانب مسلم لڑکیوں میں غیر مسلم لڑکوں سے شادی کا رجحان بڑھتا ہی جارہا ہے اس سے پہلے بھی کئی ایسے واقعات رونما ہوچکے جس میں مسلم لڑکیوں نے غیر مسلم لڑکوں سے شادی کی ۔
آندھرا پردیش کے رہنے والے وویکانند رمن اور افغانستان کی رہنے والی فیروز شیرین نےشادی کرلی ہے۔دہلی میں دوران تعلیم دونوں کے بیچ محبت پروان چڑھی اور بالآخر دونوں نے تمام سرحدوں کو پار کرتے ہوئے شادی کر لی۔
افغانستان کی رہنے والی مسلم لڑکی فیروز شیرین اور آندھرا پردیش کے وویکانند رمن نے وجے واڑہ میں ہندو رسم و رواج کے مطابق شادی کر لی ہے۔
وجے واڑہ کے پٹمتا میں ہوئی شادی میں مہمانوں نے دونوں جوڑوں کو آشیرواد اور نیک خواہشات سے نوازا۔
وویکانند رمن بنگلورو میں سافٹ ویئر انجینئر کے طور پر کام کرتے ہیں۔اس سے پہلے دہلی میں تعلیم کے دوران وویکانند افغانستان کی رہنے والی شیرین کی محبت میں گرفتار ہو گئے۔پھر دونوں نے شادی کرنے کا فیصلہ کیا۔ وویکانند اور شیرین نے جب اس شادی کی تجویز اپنے گھر کے بڑوں کے سامنے رکھی تو دونوں خاندان اس شادی کے لیے رضامند ہو گئے۔
اس طرح سے وویکانند اور شیرین ملک، مذہب اور تہذیب و تمدن کی تمام سرحدوں کو پار کرتے ہوئے ایک دوسرے کے ہو گئے۔
خیال رہے کہ ملک بھر بالخصوص شمالی ہندوستان میں حکومتیں لو جہاد کے خلاف قانون بنارہی ہےتاکہ کوئی بھی غیر مسلم لڑکی مسلم لڑکے سے شادی نہ کرپائے اور اگر کربھی لے تو اس کے خلاف قانونی کاروائی کی جاسکے۔ تاہم دوسری جانب مسلم لڑکیوں میں غیر مسلم لڑکوں سے شادی کا رجحان بڑھتا ہی جارہا ہے اس سے پہلے بھی کئی ایسے واقعات رونما ہوچکے جس میں مسلم لڑکیوں نے غیر مسلم لڑکوں سے شادی کی ۔اور ان شادیوں کے انجام بھی سامنے آرہے ہیں ۔
حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہورہا تھا جس میں ایک مسلم خاتون مدد کے لئے اپیل کررہی تھی جس پر اس کے سسرالی رشتہ داروں نے تشدد کیا تھا۔ اس مسلم لڑکی نے ایک ہندو لڑکے سے شادی کی تھی چند دن بعد اسے ہراساں کیا جانے لگا جب ہراسانی اور تشدد حد سے زیادہ بڑھ گیا تب اس نے ویڈیو بناکر سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا۔
اگر ہم شرعی نقطہ نظر سے دیکھے تو مسلمان مرد کا غیر مسلم عورت سے یا مسلم لڑکی کا غیر مسلم لڑکے سے نکاح ہی نہیں ہوتا ہے۔یہ سب کچھ بے راہ روی اور دین سے دوری کے باعث ہورہا ہے اگر والدین اور سرپرست اپنے بچوں کوابتداء ہی سے دینی تعلیم اور ان کے اندر دین کا شعور پیدا کریں تو حالات یہاں تک پہنچ ہی نہیں سکتے ۔