شہر حیدرآباد کو ایک اور اعزاز حاصل ہوا ہے ۔ ساری دنیا میں سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب میں حیدرآباد کو دوسرا مقام حاصل ہوا ہے ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پہلا مقام بھی ہندوستان کے شہر چینائی کو حاصل ہوا ہے اور اس سے بھی خاص بات یہ ہے کہ پہلا اور دوسرا اعزاز جنوبی ہند کے دو شہروں کو حاصل ہوا ہے ۔
شہر حیدرآباد نے اس معاملے میں لندن کو شکست دیتے ہوئے یہ اعزاز حاصل کیا ہے ۔ برطانیہ کے سرف شارک ادارے نے دنیا کے 130 شہروں کا سروے کرنے کے بعد یہ تفصیلات جاری کی ہے ۔
واضح رہے کہ تلنگانہ حکومت ایک سی سی کیمرہ 100 پولیس ملازمین کے مماثل کی پالیسی تیار کرتے ہوئے سی سی کیمروں کی تنصیب پر خصوصی توجہ دے رہی ہے ۔ محکمہ پولیس نے سی سی کیمروں کی تنصیب میں ایک نیا سنگ میل عبور کیا ہے ۔
شہر حیدرآباد میں ہر ایک کیلو میٹر کے رقبہ پر 480 اور ہر ایک ہزار افراد پر 30 سی سی کیمرے ہونے کا سروے میں انکشاف ہوا ہے ۔ تلنگانہ کی تشکیل کے بعد وزیراعلی کے سی آرنے حیدرآباد کے لا اینڈ آرڈر پر خصوصی توجہ دی ہے ۔
حیدرآباد میں ہر ایک ادارہ اور کمپنی کو اپنی کارکردگی آزادانہ طور پر انجام دینے کے لیے ’ سیف حیدرآباد ‘ کے ایجنڈے پر عمل کیا گیا ہے جس کا نتیجہ ہے کہ حیدرآباد کومحفوظ شہرہونے کا ایک اور عالمی اعزاز حاصل ہوا ہے ۔ 2014 میں عمل میں آنے والے پبلک سیکوریٹی قانون کے تحت ریاستی حکومت اور محکمہ پولیس نے سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کو ایک چیلنج کے طور پر قبول کیا ۔
لندن کو رول ماڈل بناتے ہوئے سی سی کیمرے تنصیب کرنے کا فیصلہ کیا اور 6 سال میں لندن کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ۔ سی سی کیمروں کی تنصیب میں تلنگانہ پولیس کو سارے ملک میں سرفہرست مقام حاصل ہوا ہے ۔
شہروں کے اساس پر جائزہ لیں تو چینائی کو سارے ملک میں سرفہرست مقام حاصل ہے ۔
شہر حیدرآباد میں موجود لاکھوں کیمروں کی نشریات پر نظر رکھنے کے لیے ایک خصوصی سافٹ ویر بھی تیار کیا گیا ہے ۔
محکمہ پولیس نے ساری تلنگانہ ریاست میں 10 لاکھ سی سی کیمرے نصب کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے ۔ تاحال 6.65 لاکھ سی سی کیمرے نصب کئے گئے ہیں جس میں سال 2020 میں 99,095 سی سی کیمرے نصب کیے گئے ہیں ۔ ڈی جی پی مہیندر ریڈی نے کہا کہ گذشتہ سال سی سی کیمروں کی مدد سے 4490 مجرمین کو پکڑنے میں مدد ملی ہے ۔