ملک بھر میں کئی ایسے ہاسپٹل ہیں جہاں غریب شخص علاج کروانے کا سوچ بھی نہیں سکتا اور ان نجی ہاسپٹل میں علاج کروانا ان کے لئے مشکل ہی نہیں بلکہ کسی حد تک ناممکن بھی ہے۔ ہاسپٹل کی ایسی صورت حال کے دورانآندھرا پردیش کی ایک ڈاکٹر نے انسانیت کی خدمت کی اعلی ترین مثال پیش کی ہے۔ جو ان دنوں سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔
ریاست آندھرا پردیش کے ضلع کڑپہ سے تعلق رکھنے والی ایم بی بی ایس ڈاکٹر نوری پروین نے کڑپہ کے ایک کالج سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کی ہے۔ ڈاکٹر نوری پروین خود متوسط طبقے سے تعلق رکھتی ہیں اور وہ اپنا نجی اسپتال چلا رہی ہیں۔
ڈاکٹر پروین نے کہا کہ وہ بلا تفریق رنگ و نسل اور مذہب مریضوں کا علاج صرف دس روپے میں کرتی ہیں، اگر کسی شخص کے پاس اتنے بھی پیسے نہیں ہوں تو وہ بالکل مفت دوا لے سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہاسپٹل کے قیام کا مقصد انسانیت کی خدمت کرنا ہے جس پر ہم عمل پیرا ہیں اور کوشش ہے کہ کوئی بھی شخص علاج و معالجہ نہ ملنے کی شکایت نہ کرے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ہاسپٹل میں مسلمانوں، ہندوؤں، سکھ سمیت تمام مذاہب کے افراد اور بالخصوص نچلی ذات کے ہندو بھی آتے اور اپنا علاج کرواتے ہیں، ڈاکٹر کے چیک اپ اور دوا کی فیس صرف 10 روپے ہے۔
ڈاکٹر پروین نے کہا کہ ’میں نے میڈیکل کی تعلیم غریبوں کو مدد فراہم کرنے کےلیے ہی حاصل کی تھی، ڈگری ملنے کے بعد میں نے کڑپہ میں ہی اپنا کلینک کھولا جو اب ہاسپٹل میں تبدیل ہوچکا ہے‘۔انہوں نے کہا کہ ’ہاسپٹل میں داخل افراد سے صرف پچاس روپے فیس لی جاتی ہے‘۔
رپورٹ کے مطابق اس ہاسپٹل میں روزانہ پسماندہ طبقے سے تعلق رکھنے والے چالیس سے زائد مریض آتے ہیں۔ مریضوں کا کہنا ہے کہ انہیں ڈاکٹر پروین کی دوا سے آرام ملتا ہے، اسی وجہ سے اب تک سینکڑوں مریض صحت یاب ہوچکے ہیں۔