قومی خبریں

اسلام میں ‘لو جہاد’ کی کوئی جگہ نہیں

حالیہ دنوں میں اترپردیش کی حکومت نے لو جہاد قانون کو منظوری دی ہے، جو مبینہ لو جہاد کی روک تھام پر ہے۔ اس قانون کے مطابق تبدیلی مذہب کر کے شادی کرنا یا بین مذاہب شادی کے بعد لڑکی سے مذہب تبدیلی کرانے پر سزا ہے۔

مبینہ لو جہاد پر ایک طویل مدت سے بھارت کی سخت گیر ہندو سیاسی جماعت نے مذہب اسلام پر انگشت نمائی کی ہے۔ اس سلسلے میں ملک بھر میں کئی علماء کرام نے کہا کہ مذہب اسلام میں اس نوعیت کا کوئی جہاد نہیں ہے علماء کرام نے کہا کہ مذہب اسلام میں اس نوعیت کے جہاد کا کوئی وجود نہیں ہے اگر کوئی شخص ایسی حرکت کرتا ہے تو نہایت ہی مذموم حرکت ہے۔

مذہب اسلام میں زور زبردستی کسی کو اسلام مذہب قبول کروانا جائز نہیں ہے اگر کوئی اپنی خوشی اور رضامندی سے مذہب اسلام کے دامن میں پناہ لینا چاہتا ہے تو کوئی حرج نہیں ہے۔

علماء نے کہا کہ مذہب اسلام کے مطابق شادی کے لیے لڑکا اور لڑکی کا مسلمان ہونا ضروری ہے اس کے بغیر نکاح درست نہیں ہے۔