اللہ تعالی نے انسان بالخصوص مؤمنین کو اتنی نعمتیں عطا فرمائی ہے کہ اگر ہم رات دن اس کی عبادت کریں اور اس کا شکر ادا کرتے رہے تب بھی ان نعمتوں کی شکر ادا نہیں ہوسکے گا۔
شکر کی اصل کیا ہے :۔ شکر کا لغوی معنی (زیادتی یا اضافہ) ہے. شکر یعنی کم پر راضی ہو جانا۔شکر کا اصطلاحی معنی کسی کے احسانات اور انعامات کو ماننا. ان کو سوچنا اور ان کا اظہار کرنا.
⚡شکر کا متضاد:۔ اس کا متضاد کفر ہے. یعنی کسی کے احسانات اور انعامات کو نہ ماننا، نہ یاد کرنا. بلکہ اس کو بھلا دینا ان کا ذکر ہی نہ کرنا.
شکر کا اظہار:۔ شکر کا اظہار زبان، دل اور جوارح (اعضاء) سے ہوتا ہے۔قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں!! "اور تم اس کی عبادت کرو اور تم اس کا شکر ادا کرو، اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے، تم سے نعمتوں کے بارے میں پوچھا جائے گا۔(سورۃ العنکبوت) ہم جب اللہ کے احسانات کو مان کر اس کی عبادت کرتے ہیں، اس کی اطاعت کرتے ہیں تو یہ شکر گزاری ہے. اور اگر اس کا انکار کرتے ہیں تو یہ ناشکری ہے۔
شکر کی دعا:۔ شکر ادا کرنے کے لیے اللہ سے دعا کرنی چاہیے۔حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم نے ہمیں نماز کے بعد مانگی جانے والی بہت سی دعائیں سکھائی ہیں۔اللھم اعنا علی ذکرک وشکرک وحسن عبادتک *”اے اللہ! اپنا شکر کرنے، اپنا ذکر کرنے اور بہترین انداز میں اپنی عبادت کرنے میں ہماری مدد فرما۔
شاکر اور شکور اللہ کی صفات ہیں. اللہ ہمیں تھوڑے عمل کے جواب میں ہمیں بہت ذیادہ اجر عطا فرماتے ہیں. اگر ہمیں اس بات کا علم ہو جائے کہ اللہ نے ہمارے لیے کتنا پیارا انعام تیار کر رکھا ہے تو ہم ایک پل کے لیے بھی اللہ کے ذکر اور شکر سے غافل نہ ہوں.
کرنے کے کام:۔
*_ اللہ نے ہمیں صحت، علم جیسی دولت سے نوازا ہے، اس پر اللہ کا شکر ادا کرنا ہے۔
_ شکر کی دعا کو ہر وقت پڑھنا ہے۔
*_ اللہ کی دی ہوئی ہر چھوٹی بڑی نعمت پر راضی رہنا ہے۔ اللہ کی دی ہوئی ہر نعمت کی پہچان کرنی ہے۔
_ جو بھی ہمارے ساتھ نیکی کرے اس کے ساتھ بھلائی اور احسان والا معاملہ کرنا ہے-
شکر ایک عزیز مقام ہے ۔اس کا درجہ انتہائی بلند ہے ۔یہ بندے کی ان صفات میں سے ایک ہے جو باعث نجات بھی ہیں اوراخروی اجر کا موجب بھی ۔نعمت کی قدر شناسی کو شکر کہتے ہیں ۔
یہ قدر شناسی تین طریقوں سے ہوسکتی ہے ،دل سے ،زبان سے اور اعضاء،جیسےیعنی دل میں اسکی قدر شناسی کا جذبہ ہو،زبان سے اسکی افادیت کا اقرار ہواورہاتھ پاؤں سے نعمتوں کے جواب میں ایسے افعال صادر ہوں جو عطاءکرنیوالے کے مرتبے کا اظہار کریں۔
امام غزالی فرماتے ہیں ”خدا کی نعمتوں کی پہچان اور ان پر خوشی پاکر زبان وقلب اوراعضاءوجوارح کو اس کی رضا میں لگادینے کا نام شکر ہے۔گویاکہ شکر کی ادائیگی کے تین طریقے ہیں۔اول، زبان سے اللہ تبارک وتعالیٰ کی نعمتوں کا اعتراف کرنا اور اس کی حمد وثنا بیان کرنا ۔دوم، اپنے اعضاءکو اس کے پسندیدہ امور میں مشغول کردینا ،سوم ،دل کی گہرائیوں میں اس کی عظمت ونعمت کو جاگزیں کرکے اسکے حضورمیں خلوصِ نیت سے جھک جانا اوراسکی مخلوق کی بھلائی کے لیے عملی اقدامات کرنا۔
شکر کی بلندی مراتب کی بڑی دلیل یہ ہے کہ اللہ رب العزت نے اسے اپنے ذکر کے قریب تررکھاہے۔یعنی جہاں اپنے ذکر کی فضیلت واضح کی ہے وہیں پر ”شکر“کا تذکرہ بھی فرمایا ہے ۔ارشادربانی ہے :۔ پس مجھے یاد(ذکر )کرو ،میں تمہیں یادکرو ں گا اورمیرا شکر کرو اورمیری ناشکری نہ کرو۔ (سورۃ البقرۃ)اللہ تعالیٰ تمہیں عذاب دے کر کیا کرے گا اگر تم شکر کرو اورایمان لاؤ۔(سورۃ النساء)
اورعنقریب ہم شکر کرنے والوں کو جزاءدیں گے۔(آل عمران ۱۴۵) اللہ تبارک وتعالیٰ نے نعمت کے اضافے کو شکر کے ساتھ قطعی طور پر بیان کیا ہے اور اس میں کسی استثناءکا ذکر نہیں کیا۔ ”اگر تم نے شکر کیا توہم تمہیں (اور)زیادہ دیں گے“۔(سورۃابراھیم)
شکر اللہ تبارک وتعالیٰ کے اخلاق میں سے ایک خلق ہے۔ اوراللہ شکر کا بدلہ دینے والا (قدر دانی فرمانے والا)بردبارہے۔(سورۃ التغابن) اللہ تبارک وتعالیٰ نے شکر کو اہل جنت کا ابتدائی کلام قرار دیا ارشاد ہوتا ہے: ”اور وہ (اہل جنت )کہیں گے ،اللہ تعالیٰ کا شکرہے جس نے ہم سے کیا ہوا وعدہ پورا کیا “۔(سورۃالزمر)مزید ارشادفرمایا:”اوران کا آخری قول یہ ہوگا اللہ تعالیٰ کا شکر ہے جوتمام جہانوں کو مرتبہ کمال تک پہنچانے والا ہے“۔ (سورۃیونس)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں ،حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ تعالیٰ نے جس بندے کو اپنی نعمت عطاءفرمائی اوراس نے الحمداللہ کہاتویہ حمد اس نعمت سے افضل ہوگی۔ (ابن ماجہ ،طبرانی)یعنی اللہ تبارک وتعالیٰ کی حمد وتوصیف کی توفیق نصیب ہوجائے تو اس حمد کے سامنے دنیا ومافیھا کی باقی نعمتیں ہیچ ہیں۔کیونکہ یہ سب فانی ہیں اور اللہ رب العزت کا نام اور اس کا ذکرباقی ہے۔
حضور آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم ارشادفرماتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے کسی بندے پر نعمت کی اوراس نے الحمد للہ کہاتو اس نے نعمت کا شکر اداکردیا ،اور اگر دوسری بار الحمد للہ کہا تواللہ تعالیٰ اسے نیا ثواب عطاءفرمائے گااور تیسری بار الحمدللہ کہا تو اللہ تبارک وتعالیٰ اسکے گناہ معاف فرمادیگا۔ (حاکم،بیہقی )